لکھنؤ: بی جے پی سربراہ امت شاہ پر سپریم کورٹ کے سلسلے میں غیر ذمہ دارانہ بیان دینے کا الزام لگاتے ہوئے بہوجن سماج پارٹی( بی ایس پی) کی صدر مایاوتی نے اتوار یعنی آج کہا کہ غرور سے پُر برسر اقتدار پارٹی کے رہنما کے تبصرہ پر عدالت عظمیٰ کو از خود نوٹس لینا چاہیے۔
سابق وزیر اعلی مایا وتی نے جاری ایک بیان میں کہا کہ کیرل کے کنّور میں امت شاہ کا سپریم کورٹ کو ہدایت بھرا بیان دینا کافی مایوس کن اور قابل مذمت ہے۔ عدالت کو اس پر ضرور نوٹس لینا چاہیے۔ غیر ذمہ داران بیان سے واضح ہے کہ ملک کی جمہوریت خطرے میں ہے۔ سی بی آئی، سی وی سی، ای ڈی، اور ریزرو بینک آف انڈیا جیسے ملک کے انتہائی اہم اداروں میں سنگین بحران کا جو دور چل رہا ہے وہ اسی قسم کے غلط سرکاری نظریہ اور غرور کا نتیجہ ہیں۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ ملک آئین سے چلتا ہے اور آگے بھی چلتا رہےگا۔ لیکن برسراقتدار پارٹی کا موجودہ سربراہ اس ضمن میں اشتعال انگیز بیان بازی کرکے سیاسی روٹی سیکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حقیت میں سبریمالہ مندر معاملے کے سلسلے میں بی جے پی لیڈر اشتعال انگیز، غیر پارلیمان اور غیر آئینی بیان دے کر مذہب کا سیاسی استعمال مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اور راجستھان میں ہو رہے اسمبلی انتخابات میں کرنا چاہتے ہیں جو انتہائی نامعقول اور غیر مناسب ہے۔
Published: undefined
بی ایس پی سربراہ نے کہا کہ سبریمالہ مندر میں ہر عمر کی خواتین کا داخلہ خواتین کا بنیادی حق اور آئینی اختیار قرار دینے سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر بی جے پی کو اگر اعتراض ہے تو اس کے لئے انہیں سڑکوں پر غنڈہ گردی کرنے، تشدد پھیلانے اور کیرالہ کی منتخب حکومت کو برخواست کردینے کی دھمکی دینے کے بجائے قانونی طور پر اس کا مناسب حل ڈھونڈھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
مرکز کی برسراقتدار پارٹی ہونے کی وجہ سے اس معاملے میں بھی بی جے پی کا اس طرح کا رویہ نہ مناسب ہے اور نہ ہی قانونی طور سے صحیح۔ بی ایس پی قیادت اس کی سخت مذمت کرتی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ امت شاہ سنیچر کو کنّور میں تھے۔ انہوں نے سبریمالہ مندر میں ہر عمر کی خواتین کے داخلے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ کورٹ کو ایسے فیصلے نہیں دینا چاہیے جن پر عمل نہ ہو۔ کورٹ کو اپنے فیصلوں میں مذہبی جذبات کو ملحوظ رکھنا چاہیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined