2002 میں ہوئے گجرات قتل عام میں نرودا پاٹیا حادثہ کی قصوروار قرار دی گئیں گجرات کی سابق وزیر مایا کوڈنانی نے اپنے دفاع کے لیے ایک بار پھر بی جے پی سربراہ امت شاہ پر ’داؤ‘ کھیلا ہے۔ انھوں نے عدالت سے ایک بار پھر یہ گزارش کی ہے کہ انھیں خود کو بے قصور ثابت کرنے کا موقع دیا جائے کیونکہ وہ اپنے حق میں گواہی کے لیے امت شاہ کو پیش کرنا چاہتی ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ جب قتل عام ہو رہا تھا اس وقت وہ امت شاہ کے ساتھ ہی تھیں۔ امت شاہ کے ذریعہ وہ براہ راست وزیر اعظم نریندر مودی پر سوال اٹھانا چاہتی ہیں جو اس حادثہ کے وقت ریاست کے وزیر اعلیٰ تھے۔
قابل ذکر ہے کہ مایا کوڈنانی کو 2012 میں نرودا پاٹیا قتل عام کےتعلق سے، جس میں 100 سے زائد مسلمانوں کا قتل ہوا تھا، قصوارقرار دیتے ہوئے 28 سال کی سزا سنائی گئی تھی۔ انھیں 2014 میں سپریم کورٹ سے ضمانت ملی اور اب وہ اس سزا کو چیلنج کر رہی ہیں۔ اس وقت سوال یہ اٹھ رہا ہے کہ مایا کوڈنانی امت شاہ کو اپنی بے گناہی کے گواہ کی شکل میں کیوں پیش کرنا چاہتی ہیں؟ اس تیر سے وہ کون سا شکار کرنا چاہ رہی ہیں، آخر کیوں ان کا سیدھا نشانہ بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ بن رہے ہیں؟ امت شاہ اور مایا کوڈنانی کے رشتے کبھی اچھے نہیں رہے۔ دونوں ندی کے دو کنارے تصور کیے جاتے ہیں جو آپس میں نہیں مل سکتے۔ کوڈنانی کے قریبی لوگوں کا کہنا ہے کہ امت شاہ نے ہی مایا کو پھنسوا دیا اور ان کو ہی نرغے میں لے کر وہ باہر نکل سکتی ہیں۔
صحافی اور ’گجرات فائلس‘ کتاب کی مصنفہ رانا ایوب نے ’قومی آواز‘ کو اس سلسلے میں بتایا کہ مایا کوڈنانی کو محسوس ہو رہا ہے کہ وہ ڈوب ہی رہی ہیں تو کیوں نہ گجرات کے اس وقت کے سربراہوں اور ان کے خواص کو ساتھ لے کر ڈوبا جائے۔ میں جب ان سے اسٹنگ آپریشن کے دوران ملنے گئی تھی تو مایا کوڈنانی نے اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی کے خلاف کھل کر اپنی ناراضگی ظاہر کی تھی۔ آج بھی وہ امت شاہ کو بطور گواہ بلا کر یہ ظاہر کر رہی ہیں کہ انھیں تنہا بلی کا بکرا نہیں بنایا جا سکتا۔ یقیناً ان کے (مایا کوڈنانی) اس قدم کے پیچھے کئی لوگوں کا دماغ ہوگا، یا ہو سکتا ہے۔
مایا کوڈنانی کا عدالت میں یہ کہنا کہ جس وقت ان پر قتل عام کا الزام عائد ہوا وہ امت شاہ کے ساتھ تھیں، معنی خیز ہے۔ مایا جانتی ہیں کہ امت شاہ وزیر اعظم نریندر مودی کے خاص ہیں اور وہ انھیں بچانے کے لیے کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ ایسا وہ رانا ایوب کے اسٹنگ آپریشن میں کہہ چکی ہیں۔ امت شاہ اور مایا کوڈنانی کے درمیان کے اس پیچ و خم کو سمجھنے کے لیے پیش ہے رانا ایوب کی کتاب ’گجرات فائلس‘ کے اُردو ایڈیشن کے کچھ حصے، جہاں وہ پورے معاملے پر بے باکی سے اپنی رائے رکھتی ہیں۔
سوال: امت شاہ والی بات کے بعد مودی کے ساتھ کیا ہو رہا ہے؟
جواب: میری گرفتاری اور ضمانت کے بعد ان سے میری بات نہیں ہوئی ہے۔ ہم دو بار ملے ہیں، میرے خیال سے دو مواقع پر۔
سوال: آپ کو دیکھنے پر ان کا رد عمل کیسا ہوتا ہے؟
جواب: ان کا کوئی رد عمل نہیں ہوتا۔ کچھ بھی نہیں کہتے۔ اور میں بھی کچھ نہیں کہتی۔ خیر یہ میرا مسئلہ ہے۔ میں ہی اس سے نمٹوں گی۔ پروردگار میری مدد کریں گے۔ مجھے کسی سے مدد کی امید کیوں کرنی چاہیے۔
---
سوال: امت شاہ کا کیا چکّر ہے؟
جواب: وہ ان کا آدمی ہے، ایک دم قریبی۔
سوال: مجھے لگتا تھا کہ آنندی بین ان کی خاص ہیں؟
جواب: آنندی بین دایاں ہاتھ ہے، امت شاہ بایاں۔ انھوں نے امت شاہ کو بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی۔ اڈوانی ان سے ملنے آئے، سشما سوراج ان کے گھر پر گئیں۔
سوال: تو مودی سے پوچھ تاچھ میں ہوا کیا؟
جواب: ایس آئی ٹی کی پوچھ تاچھ میں وہ بھی گئے تھے، لیکن انھیں چھوڑ دیا گیا۔
سوال: لیکن جس پیمانے پر آپ کو گرفتار کیا گیا، اس طرح سے تو انھیں بھی کرنا چاہیے تھا؟
جواب: ہاں ہاں... (اتفاق میں سر ہلاتے ہوئے)
---
اس بات چیت کو اگر عدالت میں مایا کوڈنانی کے قدم سے جوڑ کر دیکھا جائے تو یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اپنا پرانا حساب کتاب پورا کرنے کےموڈ میں ہیں۔ وہ غالباً یہی سوچ رہی ہیں کہ ہم تو ڈوبیں گے صنم تم کو بھی لے ڈوبیں گے۔ حالانکہ بی جے پی ذرائع کے مطابق 12 ستمبر کو امت شاہ عدالت میں مایا کوڈنانی کے دفاع سے متعلق گواہ کی شکل میں پیش نہیں ہوں گے، حالانکہ عدالت نے مایا کوڈنانی کو امت شاہ کو پیش کرنے کے لیے 12 ستمبر تک کا ہی وقت دیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined