پٹنہ: بہار اردو میڈیا فورم بہار پٹنہ نے ملک کے لئے اپنی جان نچھاور کرنے والے پہلے صحافی مولانا محمد باقر کا آج یوم شہادت منا یا۔ انہیں 16 ستمبر 1857 کو انگریزوں نے توپ کے منہ پر باندھ کر اڑا دیا تھا۔ اس موقع پر آج بہار اردو اکادمی کے سمینار ہال میں جلسہ خراج عقیدت منعقد کیا گیا، جس کی صدارت فورم کے صدر مفتی ثناء الہدی قاسمی نے کی اور نظامت کا فریضہ فورم کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر ریحان غنی نے انجام دیا۔ انہوں نے بتایا کہ اگلے سال مارچ میں اردو صحافت کا دو سو سال پورا ہونے والاہے۔ اس موقع پر 16-17 مارچ 2022 کو پٹنہ میں دو روزہ جشن ارد وصحافت منانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، آج کا پروگرام اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
Published: undefined
اپنے کلیدی خطبہ میں معروف نقاد اور کالج آف کامرس آرٹس اینڈ سائنس کے شعبہ اردو میں استاد پروفیسر صفدر امام قادری نے مولوی محمد باقر کو قومی صحافت کا نقّاشِ اوّل قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مولوی محمد باقر اپنے علمی مزاج اور سیاست، مذہب، ادب جیسے مختلف شعبوں سے گہری واقفیت رکھنے کی وجہ سے اردو صحافت کا قطب نما بن سکے۔ مولوی باقر کو انھوں نے غدر سے پہلے کی صحافت کا منارہَ نور قرار دیا۔
Published: undefined
پروفیسر قادری نے اپنے طویل خطبے کو مختلف اجزا میں موضوعاتی تقسیم کے ساتھ پیش کیا۔ اوّلاً انھوں نے ہندستان میں صحافت کے آغاز و ارتقاء کے سلسلے سے تاریخ کے اوراق پلٹتے ہوئے یہ بتانے میں کامیابی حاصل کی کہ ہندستان میں دورِ اوّل کے صحافیوں نے حکومتِ وقت سے جو مقابلہ آرائی اور حق گوئی کے لیے مختلف طرح کی قربانیوں کا جو سلسلہ قایم رکھا، مولوی باقر نے اس باغیانہ ذہن اور بے باکی کو اپنے لیے رہنمایانہ طور سمجھا۔ پروفیسر قادری نے مولوی محمد باقر کی سوانح حیات پر گفتگو کرتے ہوئے متعدد تاریخی اغلاط اور خلفشار پر اپنی واضح رائے دینے کی کوشش کی۔ مولوی محمد باقر کی پیدائش کے سال کے تعلق سے انھوں نے متعدد محققین کے نتائج پر تحقیقی بحث کرتے ہوئے اس مسئلے کو ایک انجام تک پہنچانے میں کامیابی حاصل کی۔
Published: undefined
مولوی محمد باقر کے اخبار کے اجراء کے سلسلے سے محققین کے بیچ جو تاریخی خلفشار ملتا ہے، اس پر تفصیلی بحث کر کے انھوں نے 1837ء اور 1838ء کو خارج کرتے ہوئے 1836ء کو ہی اخبار کے اجرا کا سال تسلیم کیا۔ دہلی کالج کے سپرنٹنڈنٹ اور قایم مقام پرنسپل فرانسس ٹیلر سے مولوی محمد باقر کے رشتوں کے حوالے سے پروفسیر قادری نے خاصی وضاحت کی۔ مشہور مستشرق اشپرنگر کے برلن کتب خانے میں محفوظ بعض دستاویزات کی روشنی میں ٹیلر اور مولوی باقر کی شخصیت اور خدمات کو موضوعِ بحث بنایا۔
Published: undefined
پروفیسر صفدر امام قادری نے مولوی محمد باقر کی شہادت کے سلسلے سے متعدد روایات کا تحقیقی طور پر جائزہ لیتے ہوئے اپنا نقطہَ نظر پیش کیا۔ انھوں نے دہلی اردو اخبار کو غدر سے پہلے کی زندگی کا سب سے بڑا تہذیبی اور ثقافتی وقوعہ قرار دیا۔ پروفیسر قادری کے خطبے کا ایک خاص پہلو یہ تھا کہ انھوں نے مولوی محمد باقر کے حوالے سے کئی گمشدہ گوشوں کی تلاش کی اور نئے مآخذ تک پہنچنے کی ان کی کوشش سے ایک واضح علمی رویہ سامنے آیا۔
Published: undefined
اپنے صدارتی خطبے میں مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی نے کہا کہ مولانا محمد باقر حق بات لکھنے اور بولنے کی پاداش میں شہید کئے گئے۔ آج بھی ایسے ہی حق گو صحافیوں کی ضرورت ہے۔ خانقاہ منعمیہ میتن گھاٹ پٹنہ سیٹی کے سجادہ نشیں ڈاکٹر سید شاہ شمیم الدین احمد منعمی نے مولانا باقر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک ایسے مجاہد صحافی تھے جنہوں نے اپنے دہلی اردو اخبار کے ذریعہ بڑی مضبوطی کے ساتھ انگریزوں کے خلاف آواز بلند کی اور لوگوں میں مجاہدانہ جذبہ پیدا کیا۔
Published: undefined
خانقاہ منعمیہ، میتین گھاٹ کے سجادہ نشیں شمیم الدین احمد نے مولوی باقر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں سے امید کرتا ہوں کہ وہ اپنا رشتہ قاری کے ساتھ قائم کریں۔ جو قوم امام حسین کی یادگار مناتی ہے وہ مولانا باقر کی شہادت کیسے بھول گئی۔ مبارکباد اردو میڈیا فورم کو جس نے ایک پلیٹ فارم تیار کر ہمیں یہ موقع فراہم کرایا۔ آج مولانا باقر کیوں یاد کئے جاتے ہیں۔ انگریزوں نے انہیں کیوں مار دیا۔ جب میں نے اس بات کو جاننے کوشش کی تو پتہ یہ چلا کہ اگر انگریز انہیں نہیں مارتے تو ہم مار دیتے، کیونکہ وہ اتحاد کی بات کر رہے تھے۔ آج شہید بھگت سنگھ کو ہم جس طرح یاد کرتے ہیں اسی طرح مولانا باقر کو بھی یاد کرنا چاہئے۔ کیونکہ انہوں نے قوم و ملت کے اتحاد کے لئے اور ملک کی آزادی کے لئے جام شہادت نوش فرمایا۔
Published: undefined
بی پی ایس ای کے رکن امتیاز احمد کریمی نے اردو میڈیا فورم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اردو صحافت کا ماضی کل بھی تابناک تھا اور مستقبل بھی تابناک رہے گا۔ سماج میں جب کبھی ظلم و ستم نے سر اٹھایا ہے تو اردو صحافیوں نے نوک قلم سے ان کے سر کو قلم کر دیا ہے۔ مولانا باقر کی خدمات سے آج کے صحافیوں کو روشنی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم اکابرین ان کی صحافت کی خدمات کا اعتراف کرتے ہیں۔ نئی نسل کو پروان چڑھانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ صحافت کے استاد کی ذمہ داری ہے وہ نئی نسل کی آبیاری کریں۔ اردو کی بہتری کے لئے اردو میڈیا فوم کے تمام پروگرام میں ساتھ دوں گا۔ اگر اردو اخبارات لکھنے لگیں تو اردو اساتذہ، مدارس کے معلمین، اردو لکچرار کی بحالی شروع ہوجا ئے گی۔
Published: undefined
معیشت میگزین ممبئی کے ایڈیٹر دانش ریاض نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مولانا باقر کی شہادت کا پیغام ہے کہ حقیقت بیانی کی جائے لیکن آج کے حالات یہ ہیں کہ اخبارات مراعات حاصل کرنے کے لئے سرگرم ہے۔ مولوی باقر کو ان کی قوم نے یعنی شیعہ حضرات نے ہی زیادہ اذیت دی اور ان کا جینا حرام کر دیا جبکہ ہر قدم پر سنی حضرات نے ان کی مدد کی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز