جمعیۃ علماء صوبہ آسام کے صدر اور رکن پارلیمنٹ مولانا بد رالدین اجمل قاسمی نے این آر سی کوآرڈینیٹر پرتیک ہزیلا کے اچانک تبادلہ سے این آر سی کی تیاری میں مشکلات پیدا ہونے کا اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ این آر سی کی مکمل تیاری تک انہیں کام کرنے دیا جانا چاہیے تھا۔
Published: undefined
خیال رہے کہ 18اکتوبر کو چیف جسٹس رنجن گگوئی سمیت تین ججوں پر مشتمل سپریم کورٹ کی ایک بنچ نے آسام میں تیار ہونے والے نیشنل رجسٹر فور سیٹیزن (این آر سی) کے کو آرڈینیٹر پرتیک ہزیلا کو فوراً مدھیہ پردیش ٹرانسفر کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔ مولانا اجمل نے کہا کہ یہ فیصلہ انصاف پر مبنی این آر سی کے لئے جد وجہد کرنے والوں کے لئے انتہائی حیران کن ہے۔
Published: undefined
آسام میں رہنے والے حقیقی ہندوستانیوں کی شہریت کے تحفظ کے لئے ابتداء سے جہد مسلسل کرنے والے مولانا بد رالدین اجمل قاسمی نے اس معاملہ پر اپنا رد عمل جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پرتیک ہزیلا جو کہ ایک قابل آئی ا ے ایس آفیسر ہیں اور این آر سی کی تیاری کا کام بڑی تندہی سے کر رہے تھے ان کے اچانک تبادلہ سے این آر سی کی تیاری میں مشکلات پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔
Published: undefined
مولانا نے کہا کہ ہم سپریم کورٹ کے فیصلہ پر سوال نہیں اٹھا رہے ہیں کیوں کہ ہمیں سپریم کورٹ سے ہی انصاف ملنے کی امید ہے البتہ جو آفیسر ابتدا سے ہی این آر سی جیسے پیچیدہ پروجیکٹ کو پورا کرنے میں مصروف تھا اور اسے تمام باتوں کا تجربہ بھی حاصل تھا اسے اس آخری مرحلہ میں اس پروجیکٹ سے ہٹا کر کسی اور کو سونپنے سے خدشات کا پیدا ہونا فطری بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت مرتبہ ہمیں بھی ان سے اختلاف رہا ہے مگر اس کے با وجود ہم مانتے ہیں کہ انہوں نے حتی الامکان انصاف کرنے کی کوشش کی ہے۔
Published: undefined
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ مہینوں پہلے حکومتِ آسام اور مرکزی حکومت نے پرتیک ہزیلا سے ناراضگی کا اظہار کیا تھا کیونکہ وہ سپریم کورٹ کے علاوہ کسی کی بھی بات نہیں مان رہے تھے جبکہ حکومت ان سے اپنے حساب سے کام لینا چاہتی تھی، اس کے بعد حکومت نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی کہ پرتیک ہزیلا کے ساتھ ایک اور آئی ایس آفیسر کو اس کا م کا ذمہ دار بنایا جائے مگر عدالت نے اسے نا منظور کردیا تھا۔ لیکن خدا جانے ابھی ایسا کیا ہوا کہ عدالت نے اچانک ہزیلا کے تبادلہ کا حکم صادر کر دیا کیونکہ فیصلہ سناتے وقت ججوں نے کوئی وجہ نہیں بتائی ہے۔
Published: undefined
مولانا اجمل نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا قاری سید عثمان منصور پوری اور جنرل سکریٹری مولانا سید محمود اسعد مدنی کی زیر سر پرستی جمعیۃ علماء صوبہ آسام انصاف کی حصولیابی کے لئے قانونی جدو جہد جاری رکھے گی۔ انہوں ے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ پرتیک ہزیلا کی جگہ اسی درجہ کے کسی قابل اور انصاف پسند آفیسر کو یہ ذمہ دای سونپی جائے گی اور عدالت عظمی اس پر اپنی پوری نگرانی رکھے گی۔
Published: undefined
واضح رہے کہ آج این آر سی کے کیس کی سنوائی جیسے ہی شروع ہوئی چیف جسٹس نے کہا ہم پرتیک ہزیلا کا ٹرانسفر مدھ پردیش کر نے کا حکم دیتے ہیں، اس پر عدالت میں موجود اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے پوچھا کہ اس کی کوئی وجہ ہے؟ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ' کوئی بھی آرڈر بغیر وجہ کے نہیں دیا جاتا'۔ اس سے پہلے کہ کوئی دوسرا سوال کرتا جج صاحبان عدالت سے جانے کے لئے کھڑے ہو گئے۔ کل کی سنوائی کے دوران جمعیۃ علماء صوبہ آسام کی جانب سے سینئر اڈووکیٹ بی ایچ مالا پلے، اڈووکیٹ نذرالحق مزاربھیا، اڈووکیٹ عبدالصبور تپادر ا ور اڈووکیٹ منصور علی وغیرہ موجود تھے جبکہ مولانا بد رالدین اجمل صاحب کی ہدایت پر مولانا منظر بلال قاسمی بھی عدالت میں حاضر تھے۔
Published: undefined
یاد رہے کہ آسو، بی جے پی، آر ایس ایس اور مرکزی و ریاستی سرکاروں کے بے انتہا دباؤ اور تنقید کے با وجود پرتیک ہزیلا نے این آر سی کی تیاری میں انصاف کے تقاضوں پر عمل کرنے کی کوشش کی ہے۔ ان کا یہ طرزِ عمل اُن فرقہ پرستوں کو بالکل بھی پسند نہیں تھا جن کو بھرم تھا کہ کم سے کم تیس یاچالیس لاکھ مسلمانوں کا نام این آر سی میں نہیں آئے گا اسی لئے وہ چاہتے تھے کہ مسلمانوں کا بار بار ویریفیکیشن ہو جبکہ ہندؤں کے ساتھ رعایت کی جائے مگر پرتیک ہزیلا نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔
Published: undefined
این آر سی کی فائنل لسٹ شائع ہونے سے پہلے حکومتِ آسام اور مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کر کے مطالبہ کیا تھا کہ بارڈر کے اضلاع جہاں مسلمانوں کی تعداد زیادہ ہے وہاں کم سے کم بیس فیصد اور باقی اضلاع میں کم سے کم دس پرفیصد کا دوبارہ ویریفیکیشن ہو کیونکہ بہت سے بنگلہ دیشیوں کا نام آگیا ہے، مگر پرتیک ہزیلا نے کورٹ میں یہ کہہ کر اس کی مخالفت کی تھی ہم ستائیس فیصد کا پہلے ہی دوبارہ ویریفیکیشن کر چکے ہیں اس لئے پھر سے ویریفیکیشن کا مطلب وقت برباد کرنا ہوگا، جس کے نتیجہ میں کورٹ نے سرکار کے مطالبہ کو خارج کر دیا تھا جس کے بعد نیتاؤں اور کچھ وزارء نے پرتیک ہزیلا اور سپریم کورٹ پر بھی تنقید کی تھی اور کچھ فرقہ پرست ان کو دھمکیاں بھی دے رہے تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز