این سی پی نے جمعرات کے روز بی جے پی پر ہندوستان کے پہلے وزیر تعلیم اور بھارت رتن مولانا ابوالکلام آزاد کا نام تاریخ سے مٹانے کی کوشش کرنے کا سنگین الزام عائد کیا۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت ایسا اس لیے کر رہی ہے کیونکہ مولانا آزاد مسلمان تھے۔ این سی پی کے قومی ترجمان کلائڈ کراسٹو نے کہا کہ مرکز کی بی جے پی قیادت والی حکومت مولانا آزاد کی شناخت اور ہندوستانی تعلیمی نظام سے ان کے قابل فخر تعاون کو مٹانے کے لیے این سی ای آر ٹی کا استعمال کر رہی ہے۔
Published: undefined
این سی پی لیڈر نے مثالیں پیش کرتے ہوئے کہا کہ گیارہویں درجہ کی پرانی این سی ای آر ٹی پالٹیکل سائنس کی کتاب کے پہلے باب کے ایک پیراگراف میں کہا گیا ہے ’’آئین ساز اسمبلی میں مختلف موضوع پر آٹھ اہم کمیٹیاں تھیں۔ عام طور پر جواہر لال نہرو، راجندر پرساد، سردار پٹیل، مولانا آزاد یا امبیڈکر ان کمیٹیوں کی صدارت کرتے تھے۔‘‘ حالانکہ این سی ای آر ٹی کے ذریعہ اسی کتاب کے نئے ایڈیشن میں مولانا آزاد کا نام ہٹا دیا گیا ہے اور وہی حصہ اب اس طرح پڑھا جاتا ہے ’’عام طور پر جواہر لال نہرو، راجندر پرساد، سردار پٹیل یا بی آر امبیڈکر ان کمیٹیوں کی صدارت کرتے تھے۔‘‘ یہ واقعی میں افسوسناک ہے۔
Published: undefined
مولانا آزاد کو تاریخ سے ہٹانے کی ایک منظم سازش کا اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے این سی پی لیڈر نے بتایا کہ کیسے گزشتہ سال اقلیتی معاملوں کی وزارت نے ’مولانا آزاد فیلوشپ‘ کو اچانک بند کر دیا تھا، جسے 2009 میں (سابقہ یو پی اے حکومت) پانچ سال کی مدت کے لیے 6 نوٹیفائیڈ اقلیتوں کے طلبا کو مالی امداد فراہم کرنے کے لیے شروع کیا گیا تھا۔
Published: undefined
این سی پی لیڈر نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ این سی ای آر ٹی حکومت ہند کے ماتحت آتا ہے، جس کی قیادت موجودہ وقت میں بی جے پی کر رہی ہے اور اس لیے من میں یہ سوال آتا ہے کہ کیا وہ ہندوستان کے پہلے وزیر تعلیم کے نام کو اس کے مذہب کے سبب مٹانا چاہتے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ آزاد ہندوستان کے پہلے وزیر تعلیم اور ہمارے اہم مجاہدین آزادی میں سے ایک کے ساتھ ایسا کرنے کی دیگر کوئی وجہ معلوم نہیں ہوتی ہے۔ این سی ای آر ٹی کو واضح کرنا چاہیے اور لوگوں کو جواب دینا چاہیے کہ مولانا آزاد کا نام کتاب کے نئے ایڈیشن میں کیوں نہیں ہے، اور وہ اس خامی کا اصلاح کس طرح کرے گا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ مولانا آزاد ایک مشہور اسلامی اسکالر، مصنف، ماہر تعلیم اور ایک اہم مجاہد آزادی تھے جنھیں 35 سال کی عمر میں انڈین نیشنل کانگریس کے سب سے کم عمر کے صدر کی شکل میں منتخب کیا گیا تھا، اور بعد میں انھوں نے تاریخی ’خلافت تحریک‘ کی قیادت کی تھی۔ آزادی کے بعد مولانا آزاد نے 10 سالوں سے زیادہ وقت تک ہندوستان کے پہلے وزیر تعلیم کی شکل میں کام کیا، جس کے دوران انھوں نے ملک کے بڑے تعلیمی نیٹورک کی بنیاد رکھی۔ ان کے تعاون کا اعتراف کرتے ہوئے ان کے یومِ پیدائش 11 نومبر کو قومی یومِ تعلیم کی شکل میں منایا جاتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز