قومی خبریں

فلسطین کے عوام اپنے ملک کی آزادی کیلئے جنگ لڑرہے ہیں:مولانا ارشدمدنی

مولانا ارشد نے کہا کہ  دستورنے شہریوں کو جو حقوق اوراختیارات دیئے فرقہ پرستوں کی ٹولی نے اسے آگ لگادی ہے، جمہوریت اورسیکولرزم کی روایت کو ختم کرنے کی درپردہ سازشیں ہورہی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر یو این آئی</p></div>

تصویر یو این آئی

 

ملک میں ہر طرح کی فرقہ پرستی پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشدمدنی نے صاف الفاظ  میں کہاکہ مسلم فرقہ پرستی ہویا ہندوفرقہ پرستی جمعیۃعلماء ہند ہر طر ح کی فرقہ پرستی کے خلاف ہے کیونکہ یہ ملک کے اتحادکے لئے تباہ کن ہے یہ بات انہوں نے کل  دیوبند کے مدنی ہائی اسکول میں جمعیۃعلماء اترپردیش کی مجلس منتظمہ کے ایک اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

Published: undefined

ریلیز کے مطابق انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد جب مذہب کی بنیادپر ملک کوتقسیم کرنے کی بعض لوگوں کی جانب سازش شروع ہوئی تواس کے خلاف اٹھنے والی پہلی آواز جمعیۃ علماء ہند کی تھی، ہمارے بزرگوں کا نظریہ یہ تھا کہ جب ہم تیرہ چودہ سوبرس سے محبت اوراخوت کے ساتھ ایک جگہ رہتے آئے ہیں تواب آزادی کے بعد ہم ایک ساتھ کیوں نہیں رہ سکتے؟مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیۃعلماء ہند کا نظریہ آج بھی یہی ہے ہم مذہب کی بنیادپر کسی بھی طرح کی تقسیم کے خلاف ہیں کیونکہ ہمارامانناہے کہ محبت، اخوت بھائی چارہ اوراتحادسے ہی یہ ملک زندہ رہ سکتاہے اور آگے بڑھ سکتاہے ورنہ آج نہیں توکل اورکل نہیں توپرسوں یہ تباہ وبربادہوجائے گا۔

Published: undefined

انہوں نے وضاحت کی کہ جمعیۃعلما ء ہند کوئی سیاسی جماعت نہیں ہے وہ  ایک مذہبی جماعت ہے جب ملک کو آزادکرانے کا مسئلہ تھا توہمارے اکابرین نے اس کے لئے سردھرکی بازی لگادی۔ 1803 سے علمانے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر غلامی کی زنجیروں کو کانٹنے کا کام کیا بعد میں جب شیخ الہند ؒ مالٹاکی جیل سے باہر آئے تو انہوں نے اعلان کیا کہ ملک کی آزادی کا مشن تنہامسلمانوں کی جدوجہد سے پورانہیں ہوسکتااس کے لئے آزادی کی تحریک کو ہندومسلم کی تحریک بنانی پڑے گی چنانچہ ہمارے اکابرین ہندومسلم اتحادکی راہ پر آگے بڑھے اورملک کو انگریزوں کی غلامی سے آزادکرالیا، اسی موقع پر ہمارے اکابرین نے اعلان کیا کہ ہمارامقصدملک کو غلامی سے آزادکرانا تھا ہماراسیاست سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ ملک کے دستورنے شہریوں کو مکمل مذہبی آزادی کے ساتھ جینے کا حق دیا اورجمعیۃعلماء ہند نے بھی اسے اپنے دستورکا حصہ بنالیا۔

Published: undefined

حاضرین کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اکابرین کا کرداروعمل ہمارے لئے مشعل راہ ہے، اور اس کو ہمیں حرزجاں بنالینا چاہئے ہم گھر گھر گاؤں گاؤں قصبہ قصبہ شہرشہر، قریہ، قریہ، کھیت کھیت جائیں اور جمعیۃعلماء ہند کے اس بنیادی اصول کو پہنچائیں کہ اخوت، ہمدردی ہی وہ پتوار ہے جو ملک کی کشتی کو ساحل سے لگاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دستورنے شہریوں کو جو حقوق اوراختیارات دیئے فرقہ پرستوں کی ٹولی نے اسے آگ لگادی ہے، جمہوریت اورسیکولرزم کی روایت کو ختم کرنے کی درپردہ سازشیں ہورہی ہیں، جس سے صورتحال انتہائی دھماکہ خیزہورہی ہے، صبروتحمل اوررواداری کے جذبہ دلوں سے ختم ہوچکے ہیں یہاں تک کہ فرقہ پرستی اب اس انتہاکو پہنچ چکی ہے کہ اب ہر بات کو فرقہ پرستی کی نظرسے دیکھاجانے لگاہے، اگر دوگاڑیوں میں ٹکرہوجائے تو اب ملک میں اسی معمولی بات پر قتل ہوجاتاہے۔ انہوں نے کہا کہ آرایس ایس سربراہ موہن بھاگوت سے ملاقات کے دوران ہم نے اس بات کو خصوصیت کے ساتھ اٹھایاتھا اوران سے پوچھاتھا کہ آخرکس طاقت نے لوگوں میں اس طرح کا تعصب اورنفرت بھردیا ہم نے یہ بھی کہا تھا کہ اگراسے روکانہیں گیا تو ملک تباہ ہوجائے گامگر اس سلسلہ میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

Published: undefined

فلسطین میں جاری جنگ کے تناظرمیں انہوں نے کہا کہ فلسطین کے عوام اپنے ملک کے آزادی کی جنگ لڑرہے ہیں اوریہ جنگ ایک دودن میں نہیں جیتی جاسکتی بلکہ اس کے لئے اسی طرح مسلسل قربانیاں دینی پڑے گی جس طرح ہم نے اپنے ملک کی آزادی کے لئے قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہی لوگ اول جلول باتیں کرتے ہیں جو فلسطین کی تاریخ سے واقف نہیں ہیں اسرائیل کا کوئی وجودنہیں تھا لیکن سلطنت عثمانیہ کے زوال کے بعد ایک سازش کے تحت امریکہ، برطانیہ اوردوسری طاقتوں نے یہودیوں کو وہاں لاکر آبادکیا۔ انہوں نے آگے کہا کہ فرقہ پرستی نے حیرت انگیز طورپر عالمی شکل اختیارکرلی ہے اس کا افسوس ناک نظارہ اس جنگ میں دیکھنے کو مل رہاہے کہ جب مجبوروبے بس فلسطین کے عوام کے خلاف یہودی اورتمام عیسائی ممالک نہ صرف متحدہوچکے ہیں بلکہ کھل کر اسرائیل کی حمایت کررہے ہیں۔ بعض لوگ اسے عالمی جنگ بنانا چاہتے ہیں لیکن اگر سرزمین عرب کو میدان جنگ بنایا گیا توپھر مسلمانوں کی کوئی چیز محفوط نہیں رہ سکے گی۔

Published: undefined

مولانا مدنی نے کہا کہ وہ اسلام دشمن طاقتیں جو دنیا کو تباہ کرنا چاہتی ہیں اورمسلمانوں پر زمین تنگ کردینے کے درپے ہیں وہ چاہتی ہیں کہ اس جنگ کو عالمی جنگ بنادیا جائے۔ اجلاس میں ارتدادکے فتنہ پر بھی مولانامدنی نے تفصیل سے گفتگوکی اورکہا کہ اس کی بنیادی وجہ مخلوق تعلیم ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر کوئی مسلم لڑکا کسی غیر مسلم لڑکی سے ناجائزتعلق رکھتاہے تواسلام اس کو لعنت سمجھتاہے، جہاں تک ہندومذہب کی بات ہے توان کے یہاں ذات پات کا تصوربہت مضبوط ہے، مسلمانوں میں ایسا نہیں ہے لیکن ان کے یہاں ایک برادری کی دوسری برادری میں شادی نہیں ہوسکتی، مگر اس کے باوجود حالیہ دنوں میں مسلم لڑکیوں سے شادیوں کے افسوسناک واقعات سامنے آئے ہیں انہوں نے کہا کہ یہ بلاسبب نہیں ہے بلکہ فرقہ پرستوں کاایک ٹولہ منظم طورپر اس کی پشت پناہی کررہاہے کہ مسلم بچیوں کو مرتدبنایاجائے انہوں نے کہا کہ اس کے سدباب کے لئے ضروری ہے کہ ہم ایسے الگ الگ اسکول قائم کریں جہاں ہمارے بچے بچیاں مذہبی اوراسلامی ماحول میں رہ کر تعلیم حاصل کرسکیں۔ مدرسے اسلام کے وجودکے لئے ضروری ہے لیکن ہم اپنے بچوں کو عصری تعلیم سے محروم نہیں رکھ سکتے۔ کیونکہ اگر ایسا کیا گیا توپھر وہ ملک کے قومی دھارے سے کٹ جائیں گے، مدنی ہائی اسکول کاذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اسے انٹرکالج بنائیں گے ہماراپروگرام یہاں ایک لاء کالج قائم کرنے کا بھی ہے جہاں ہندومسلم کی تفریق کئے بغیر میرٹ والے بچوں کو مفت قانون کی تعلیم مہیاکی جائے گی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined