عبادت گاہوں کو کھولے جانے کے بعد جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا سید ارشدمدنی نے اپنے ایک تازہ بیان میں کہا ہے کہ مرکزنے اس کا اختیارصوبوں کو دے دیا تھا کہ وہ اپنے یہاں کے حالات کو دیکھتے ہوئے اس کیلئے شرائط طے کریں چنانچہ صوبائی حکومتوں نے اس سلسلہ میں الگ الگ موقف اختیارکرتے ہوئے الگ الگ شرائط کے ساتھ مساجد میں نماز اداکرنے کی اجازت دیدی ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ کورونا جیسی مہلک وباکے تعلق سے پہلے ہی دن سے جمعیۃعلماء ہند کی طرف سے لوگوں کو احتیاط اوربچاؤ اختیارکرنے کی اپیلیں جاری کی جاتی رہی ہیں اور ان پر لوگوں نے عمل کیا ہے، چنانچہ مسجدوں میں نماز کی ادائیگی کو لیکر بھی جمعیۃعلماء ہند کا یہی کہناہے کہ مسلمان اپنی اپنی صوبائی حکومتوں کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے وزارت صحت کی گائیڈلائن کو بھی ملحوظ خاطر رکھیں اور اس پر سختی سے عمل پیراہوں۔
Published: undefined
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اب چونکہ ایک حدمقررہوگئی ہے تو ایک مسجد میں کئی جماعتیں بھی ہوسکتی ہیں اس کی صورت یہ ہے کہ ایک بارجہاں جماعت ہوگئی اس کے دائیں بائیں کی جگہ چھوڑکر جماعت کرلی جائے دوسری جماعت کی جگہ دائیں بائیں چھوڑکر تیسری اور چوتھی بھی ہوسکتی ہے ہم سمجھتے ہیں کہ اس میں کوئی قباحت نہیں ہے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ایسا ممکن نہ ہوتو پھر مسلمان جس طرح پہلے گھروں میں نماز اداکرتے تھے موجودہ حالات میں اسی طرح گھروں میں ہی نماز اداکریں اس لئے کہ کورونا کا خطرہ ٹلانہیں ہے بلکہ اعدادوشمار یہ بتاتے ہیں کہ وقت گزرنے کے ساتھ یہ وبا ایک خطرناک رخ اختیارکرتی جارہی ہے متاثرین کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے اور ہلاکتوں میں بھی روزبروزاضافہ ہورہا ہے ایسے میں احتیاط اورتحفظ ہماری اولین ترجیح ہونی چاہئے اس وباسے ہم خودبھی بچیں اور دوسروں کو بھی بچانے کی ہر ممکن کوشش کریں۔
Published: undefined
انہوں نے مزید کہا کہ اس وبائی بیماری میں بھی کہ جب ملک کے شہری زندگی اور موت کی جنگ میں مصروف ہیں منافرت کا کھیل بدستورجاری ہے نت نئے بہانوں سے مسلمانوں کو نشانہ پر لینے کی دانستہ کوششیں ہورہی ہیں، اس لئے ایسے ماحول میں بہت محتاط اور چوکنا رہنے کی ضرورت ہے،ہماری یہ کوشش ہونی چاہئے کہ ہم ایسا کچھ بھی نہ کریں کہ اس کو بنیادبناکر متعصب میڈیا ایک بارپھران کے خلاف منفی تشہیر شروع کردے اس پورے لاک ڈاؤن میں مسلمانوں نے اپنے کرداروعمل سے ثابت کردیا ہے کہ وہ ایک محب وطن شہری ہے اوراگر کوئی مصیبت کی گھڑی آجائے تو وہ اپنی زندگیاں بھی داؤ پر لگاکر ملک اور قوم کی خدمت کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔
Published: undefined
مولانا مدنی نے وضاحت کی کہ لاک ڈاؤن میں بے روزگاری اورفاقہ کشی کا شکارہوکر بے بس مزدوروں کی پاپیادہ گھرواپسی کے دوران مسلم نوجوانوں نے اپنی بھوک اور پیاس کی پرواہ نہ کرتے ہوئے جس طرح ان کی مددکی اس کی ملک کے تمام انصاف پسندوں نے زبردست تحسین وستائش کی ہے بلکہ ایسا کرکے ان مسلم نوجوانوں نے زہر اگلنے والے میڈیا کے منہ پر طمانچہ ماردیا ہے،انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کا کام ختم نہیں ہواہے بلکہ آگے بھی انہیں اسی طرح مذہب سے اوپر اٹھ کر انسانوں کی مددکیلئے ہمہ وقت تیاررہنا ہوگا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined