چین کے شنگھائی میں ایک اپارٹمنٹ بلاک میں آگ لگنے کے بعد چین میں کووِڈ پابندیوں کے خلاف مظاہروں میں شدت آتی دکھائی دے رہی ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق، ہزاروں افراد متاثرین کو یاد کرنے اور پابندیوں کے خلاف مظاہرہ کرنے کے لیے شنگھائی کی سڑکوں پر نکل آئے۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اس دوران کئی لوگوں کو صدر شی جنپنگ کے استعفے کا مطالبہ کرتے سنا گیا۔ آگ لگنے سے ہونے والی ہلاکتوں کی وجہ فلیٹوں کے بلاکس میں نافذ لاک ڈاؤن ہے۔
Published: undefined
چین کے سب سے بڑے شہر اور عالمی مالیاتی مرکز شنگھائی میں ہونے والے مظاہروں میں کچھ لوگوں کو موم بتیاں روشن کرتے اور متاثرین کے لیے پھول چڑھاتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔ دیگر لوگوں کو شی جنپنگ، اسٹیپ ڈاون اور کمیونسٹ پارٹی، اسٹیپ ڈاون جیسے نعرے لگاتے سنا گیا۔ کچھ کے ہاتھوں میں خالی سفید بینر بھی تھے۔
Published: undefined
بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اس طرح کے مطالبات چین کے اندر ایک غیر معمولی منظر کی عکاسی کرتے ہیں، جہاں حکومت اور صدر پر براہ راست تنقید سخت سزاؤں کا باعث بن سکتی ہے۔ مظاہرے میں شامل ایک شخص کا کہنا تھا کہ وہ سڑکوں پر لوگوں کو دیکھ کر حیران ہے، لیکن خود کو تھوڑا پرجوش محسوس کر رہا ہے، اس نے مزید کہا کہ یہ پہلی بار ہے کہ اس نے چین میں اتنے بڑے پیمانے پر احتجاج دیکھا ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن نے انہیں اداس، غصے اور مایوسی کا احساس دلایا ہے۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے وہ اپنی بیمار ماں کو نہیں دیکھ سکے، جو کینسر میں مبتلا تھی۔ ایک خاتون مظاہرین نے بی بی سی کو بتایا کہ جب پولیس افسران سے پوچھا گیا کہ وہ احتجاج کے بارے میں کیا سوچتے ہیں، تو انہوں نے کہا کہ آپ کی طرح ہم بھی سوچ رہے ہیں، لیکن وردی میں ہونے کی وجہ سے اسے اپنا کام کرنا پڑتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز