راہل گاندھی کے ذریعہ کانگریس صدر عہدہ چھوڑنے کا اپنا فیصلہ نہیں بدلنے کے بعد کانگریس میں بڑے پیمانے پر استعفوں کا دور شروع ہو گیا ہے۔ پارٹی کے کئی لیڈروں نے لوک سبھا انتخاب میں ملی شکست کی ذمہ داری لیتے ہوئے اپنے عہدوں سے استعفے دیے ہیں تاکہ راہل گاندھی آزادانہ طور پر اپنی نئی ٹیم منتخب کر سکیں۔ سب سے پہلے جمعرات کی شب کانگریس کے قانون اور آر ٹی آئی سیل کے چیئرمین وویک تنخا نے اپنے عہدہ سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا۔ اس کے بعد جمعہ کو استعفوں کی جھڑی لگ گئی جس میں دہلی، مدھیہ پردیش اور ہریانہ کے کئی لیڈروں نے بھی اپنے عہدوں سے استعفے دے دیے۔
Published: undefined
جمعہ کو شمال مغربی دہلی سے پارٹی امیدوار رہے دہلی کانگریس کے کارگزار صدر راجیش للوٹھیا نے بھی اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا۔ اس کے بعد گوا کانگریس کے صدر گریش چنڈوکر نے بھی عہدہ سے استعفیٰ دے دیا۔ ان کے علاوہ ہریانہ مہیلا کانگریس کی چیف سمترا چوہان، میگھالیہ سے پارٹی جنرل سکریٹری نیٹا پی. سنگما، سکریٹری ویریندر راٹھوڑ، چھتیس گڑھ کے سکریٹری انل چودھری، مدھیہ پردیش کے سکریٹری سدھیر چودھری اور ہریانہ کے سکریٹری ستیہ ویر یادو نے بھی اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا۔
Published: undefined
اب تک مہیلا کانگریس، یوتھ کانگریس اور پارٹی کی مختلف ریاستی یونٹ کے تقریباً 150 لیڈروں نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ ان سبھی لیڈروں نے اپنے استعفے میں لکھا ہے کہ وہ اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے رہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ راہل گاندھی آزادانہ طور پر اپنی ٹیم پھر سے تشکیل دیں۔ اس سے دو دن پہلے مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ کمل ناتھ نے بھی اپنے استعفیٰ کی پیشکش کی تھی۔
Published: undefined
واضح رہے کہ لوک سبھا انتخاب میں شکست کے بعد راہل گاندھی نے اس کی ذمہ داری لیتے ہوئے کانگریس صدر عہدہ چھوڑنے کا اعلان کر دیا تھا۔ اس اعلان کے بعد کانگریس کے تمام سینئر لیڈروں اور عہدیداروں نے ان سے ملاقات کر عہدہ پر بنے رہنے کی گزارش کی تھی۔ دو دن پہلے یوتھ کانگریس کے کارکنان نے راہل گاندھی کی رہائش کے باہر دھرنا و مظاہرہ کر کے ان سے اپنا فیصلہ بدلنے کی گزارش کی تھی۔ لیکن راہل گاندھی نے یہ گزارش ماننے سے انکار کر دیا تھا۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ اب پارٹی میں استعفیٰ کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے جو ہنوز جاری ہے۔
Published: undefined
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اب تک تقریباً 150 سے زیادہ پارٹی افسران راہل گاندھی کو اپنا استعفیٰ بھیج چکے ہیں۔ ابھی اس لسٹ کے اور بھی بڑھنے کا امکان ہے کیونکہ امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ اگر راہل گاندھی نہیں مانتے ہیں تو پارٹی کے کئی بڑے لیڈر بھی اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے سکتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined