نوح (میوات): مرکزی حکومت کے ذریعے بنائے گئے متنازع شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف ملک بھر میں جاری مظاہروں کے درمیان باشندگان میوات کی جانب سے بھی صدائے احتجاج بلند کیا جا رہا ہے۔ اس قانون کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے گزشتہ روز مختلف تنظیموں کے ذریعے ہزاروں لوگوں نے مارچ نکالا۔ جم غفیر کتنا بڑھا تھا کہ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پونہانہ بلاک کے بڑے گاؤں بچھور سے سینگار تک تقریباً 8 کلومیٹر تک سڑک مظاہرین سے بھری ہوئی تھی۔ اس جلوس میں ٹریکٹروں اور موٹر سائیکلوں کے علاوہ ہزاروں کی تعداد میں پیدل افراد شامل تھے جنہوں نے حکومت سے سیاہ قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
Published: 21 Jan 2020, 6:30 PM IST
واضح رہے کہ قومی راجدھانی دہلی کے جنوب سے ملحقہ مسلم اکثریتی علاقہ میوات کے ضلع نوح میں گزشتہ 25 روز سے احتجاجی مظاہروں پر قدغن لگانے کی غرض سے ضلع انتظامیہ نے دفعہ 144 کا نفاذ کیا ہوا تھا۔ اس کے خلاف میوات کے وکلاء نے ہائی کورٹ میں عرضی بھی دائر کر دی تھی۔ جیسے ہی 17 جنوری کو علاقہ میوات میں شہروں و قصبات سے دفعہ 144 کو جزوی طور پر ہٹانے کی اطلاع منظر عام پر آئی، تو فوراً لوگوں نے سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف آواز اٹھانی شروع کر دی۔ میوات کے دیہی علاقوں میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شدت کے ساتھ جاری ہے۔ اسی ضمن میں 20 جنوری کو میوات کے ہزاروں لوگوں نے بلا تفریق مذہب و ملت جوش و جذبہ کے ساتھ مظاہرہ کیا۔
Published: 21 Jan 2020, 6:30 PM IST
میوات میں جس وقت مارچ نکالا جا رہا تھا، راستوں میں آنے والے مڑھیاکی، جکھوپور سمیت متعدد گاؤوں کے لوگوں نے مظاہرین کی حوصلہ افزائی کی۔ مظاہرے میں شامل لوگوں کی اکثریت نوجوانوں کی تھی۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں ترنگا جھنڈا اور سی اے اے، این آر سی مخالف نعروں پر مبنی تختیاں تھامی ہوئی تھیں۔
Published: 21 Jan 2020, 6:30 PM IST
دریں اثنا، آزادی کے نعروں کے ساتھ ایک جوش نظر آرہا تھا۔ جلوس کے دوران، ’ہم لے کر رہیں گے آزادی‘، ’ہندوستان زندہ باد، انقلاب زندہ باد‘، ’سی اے اے قانون واپس لو‘ جیسے فلک شگاف نعرے گونج رہے تھے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ مرکزی حکومت نے جو شہریتی ترمیمی قانون عوام پر مسلط کیا ہے وہ ’مخصوص طبقہ‘ کے ساتھ دوغلا سلوک ہے، نیز جب تک یہ قانون واپس نہیں ہوگا مظاہروں کا سلسلہ جاری رہے گا۔ ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین سنگار میں واقع عید گاہ پہنچے، جہاں ایک جلسہ عام کا اہتمام کیا گیا۔ آخر میں سیاہ قانون کی واپسی اور ملک کی سلامتی کے لئے دعا مانگی گئی۔
Published: 21 Jan 2020, 6:30 PM IST
احتجاج میں شرکت کرنے والے سمے سنگھ نے مرکزی حکومت پر سخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ راجدھانی دہلی سے محض 70 کلومیٹر دور، انتہائی پسماندہ ضلع میوات کو تمام حکومتوں نے نظرانداز کیا ہے۔
انہوں نے کہا، ’’میوات اپنے بھائی چارے کے لئے مشہور ہے اور یہاں تمام مذاہب کے لوگ ہم پیالہ و ہم نوالہ ہیں۔ یہ حکومت ملک میں ہندو-مسلمان کو لڑانا چاہتی ہے۔ بی جے پی بھائی سے بھائی کو لڑانے کا کام کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سی اے اے، این آر سی اور این پی آر ملک کو درپیش متعدد سنگین مسائل سے توجہ ہٹانے کی ایک چال ہے۔
Published: 21 Jan 2020, 6:30 PM IST
مفتی محمد سلیم بھی احتجاج میں شامل تھے، جنہوں نے کہا ’’نیا شہریت قانون ملک کے مذہبی و سماجی اتحاد کو درہم برہم کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کو اقتدار اور کرسی کے علاوہ کچھ اور نظر نہیں آتا۔ عوام کو نظر انداز کرنے والی بی جے پی کی حقیقت سے لوگ اب واقف ہو چکے ہیں۔ ملک میں آج ہنگامی صورت حال ہے، ملک کساد بازاری کا شکار ہے اور نوجوان بے روزگار گھوم رہے ہیں لیکن حکومت کو فرقہ پرستی سے ہی فرصت نہیں ملتی۔‘‘
Published: 21 Jan 2020, 6:30 PM IST
مظاہرین نے کہا کہ بہت سے غریب آدمی ہیں جن کے پاس ان کی پیدائش کے کوئی ثبوت نہیں ہے این آر سی آنے پر ان کو لاکھوں روپے خرچ کرنے کے باوجود بھاری پریشانی اٹھانی پڑے گی انہوں نے بتایا کہ شہریت ترمیمی قانون مذہب کی بنیاد پر بنایا گیا ہے جو کہ پوری طرح سے غلط ہے ملک میں سبھی مذاہب کے لوگ رہتے ہیں ایسے میں ایسا قانون بنانا کسی بھی طرح مناسب نہیں ہے۔
Published: 21 Jan 2020, 6:30 PM IST
مظاہرے میں میوات وکاس سبھا کے نائب صدر رشید احمد ایڈوکیٹ، بہوجن منچ کے صدر سمے سنگھ ایڈوکیٹ، لکھی رام، سُمت بنچاری، مفتی سلیم احمد، عالم گمٹ مبارک خان، اعظم جمال گڑھ ،یوسف رہپوا شامل رہے۔
Published: 21 Jan 2020, 6:30 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 21 Jan 2020, 6:30 PM IST
تصویر: پریس ریلیز