پہلے اس طرح کی خبریں سامنے آ رہی تھیں کہ اتر پردیش میں یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت میں نئی حکومت کی حلف برداری کے لیے 24 مارچ کی تاریخ طے کی گئی ہے۔ لیکن اب محکمہ داخلہ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ حلف برداری پروگرام 24 مارچ کی جگہ 25 مارچ کو ہوگا۔ اس کے لیے ایکانا اسٹیڈیم میں تیاریاں پہلے سے ہی کی جا رہی ہیں۔ حالانکہ ابھی تک یوگی کابینہ کی شکل و شباہت طے نہیں ہوئی ہے۔ حلف برداری کی تقریب ایک دن بڑھانے کے پیچھے کی وجہ بھی یہی مانی جا رہی ہے۔
Published: undefined
میڈیا رپورٹ کے مطابق دہلی میں کئی راؤنڈ کی میٹنگ ہو چکی ہے، لیکن ابھی تک نئی یوگی کابینہ کے بارے میں کچھ بھی فیصلہ نہیں ہو سکا ہے۔ سب سے زیادہ پس و پیش نائب وزیر اعلیٰ عہدہ کو لے کر ہے۔ سوال یہ بھی کیے جا رہے ہیں کہ کیا انتخاب میں شکست کا منھ دیکھنے والے کیشو پرساد موریہ کو ایک بار پھر نائب وزیر اعلیٰ بنایا جائے گا؟ اس بار کتنے نائب وزیر اعلیٰ ہوں گے، اس سلسلے میں بھی کچھ حتمی طور پر نہیں بتایا گیا ہے۔ کیشو پرساد موریہ کو دوبارہ نائب وزیر اعلیٰ بنائے جانے کی امیدیں ظاہر کی جا رہی ہیں کیونکہ وہ پسماندہ طبقہ کے بڑے لیڈر تصور کیے جاتے ہیں۔
Published: undefined
دلچسپ بات یہ ہے کہ یوپی میں بی جے پی کی اتحادی پارٹیاں بھی لگاتار بی جے پی کے سرکردہ لیڈروں کے ساتھ میٹنگیں کر رہی ہیں۔ ان کا مقصد ہے کہ انھیں کابینہ میں مضبوط وزارت دی جائے۔ بی جے پی قومی صدر جے پی نڈّا نے اپنا دَل کی انوپریا پٹیل اور آشیش پٹیل سے ملاقات بھی کی ہے۔ اس انتخاب میں اَپنا دل نے 17 سیٹوں پر امیدوار کھڑے کیے تھے جن میں سے 12 کو کامیابی ملی ہے۔ بی جے پی کی گزشتہ حکومت میں اپنا دَل سے ایک لیڈر کو وزیر بنایا گیا تھا۔ اس بار پارٹی ایک کابینہ وزیر اور ایک ریاستی وزیر کا مطالبہ کر رہی ہے۔
Published: undefined
دوسری طرف این ڈی اے میں شامل نشاد پارٹی بھی اسی کوشش میں ہے۔ پارٹی کے کچھ لوگ بی جے پی کے نشان پر لڑے تو کچھ اپنی پارٹی کے انتخابی نشان پر کھڑے ہوئے۔ 5 نے بی جے پی اور 6 نے نشاد پارٹی کے انتخابی نشان پر کامیابی حاصل کی ہے۔ نشاد پارٹی کے صدر سنجے نشاد، ان کے بیٹے پروین نشاد ور رکن اسمبلی بیٹے شرون نشاد بھی دہلی میں جے پی نڈا سے ملاقات کر چکے ہیں۔ سنجے نشاد چاہتے ہیں کہ انھیں طاقتور کابینہ وزیر بنایا جائے۔ انھوں نے کہا کہ ان کے ووٹروں کا تقریباً 150 سیٹوں پر اثر ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined