مہاراشٹر میں مراٹھا ریزرویشن کو لے کر اجیت پوار اور شیوسینا (ٹھاکرے گروپ) کے اراکین اسمبلی نے ’منترالئے‘ کے گیٹ کے سامنے آج پھر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس دوران مراٹھا اراکین اسمبلی نے منترالئے کے دروازے پر تالا لگا دیا جس کے بعد پولیس نے اراکین اسمبلی کو حراست میں لے لیا۔ حالانکہ بعد انھیں رِہا کر دیا گیا۔
Published: undefined
مہاراشٹر میں جاری مراٹھا ریزرویشن تحریک کا اثر اب بڑے پیمانے پر دیکھنے کو مل رہا ہے۔ منوج جرانگے پاٹل کے تامرگ بھوک ہڑتال کی وجہ سے ریاست کی ایکناتھ شندے حکومت کی مشکلات بڑھتی جا رہی ہیں۔ جمعرات کو ایک الگ نظارہ دیکھنے کو ملا جب برسراقتدار پارٹیوں کے ساتھ ساتھ اپوزیشن پارٹیوں کے بھی درجن بھر مراٹھا اراکین اسمبلی نے پارٹی لائن سے اوپر اٹھتے ہوئے مراٹھا ریزرویشن کا مطالبہ کرتے ہوئے ممبئی میں منترالئے کے باہر سڑک جام کر دیا۔
Published: undefined
مراٹھا ریزرویشن کے مطالبہ پر دباؤ بنانے کے لیے بھوک ہڑتال پر بیٹھے شیوبا تنظیم کے لیڈر منوج جرانگے پاٹل کے ساتھ اتحاد کا مظاہرہ کرنے کے لیے برسراقتدار مہایوتی اور اپوزیشن مہاوکاس اگھاڑی کے مراٹھا اراکین اسمبلی کے احتجاجی مظاہرہ کا یہ لگاتار تیسرا دن ہے۔
Published: undefined
میڈیا رپورٹس کے مطابق سبھی پارٹیوں کے مراٹھا اراکین اسمبلی آج صبح ’ایک مراٹھا، لاکھ مراٹھا‘ اور ’چھترپتی شیواجی مہاراج کی جئے‘ کے نعرے لگاتے ہوئے نریمن پوائنٹ پر ریاستی حکومت کے منترالئے کے باہر جمع ہوئے اور سڑک پر بیٹھ گئے اور ٹریفک کو کچھ دیر کے لیے روک دیا۔ بعد میں انھیں حراست میں لیا گیا اور ممبئی پولیس کے ذریعہ وین میں آزاد میدان پولیس چوکی لے جایا گیا۔ اس دوران کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کی کوئی رپورٹ نہیں ہے۔
Published: undefined
این سی پی رکن اسمبلی روہت پوار نے اس معاملے پر تفصیل سے گفتگو کرنے اور مراٹھا کوٹہ کو آخری شکل دینے کے لیے قانون سازیہ کا ایک خصوصی اجلاس بلانے سے متعلق ایم وی اے کا مطالبہ دہرایا۔ این سی پی صدر شرد پوار کے پوتے روہت پوار نے کہا کہ ’’50 فیصد کی حد سے اوپر کسی بھی ریزرویشن کے لیے آئین میں ترمیم کی ضرورت ہوگی اور اس کی طاقت مرکز کے پاس ہے۔‘‘ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’جب برسراقتدار پارٹی کے رکن اسمبلی سڑک جام کرنے کے لیے مجبور ہوتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ ان کی اپنی حکومت کے ساتھ ڈائیلاگ کی کمی ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز