مہاراشٹر کے جالنہ میں تشدد کا معاملہ دھیرے دھیرے طول پکڑتا جا رہا ہے۔ تشدد کو لے کر پولیس کی طرف سے ابھی تک 350 سے زیادہ لوگوں پر کیس درج کیا جا چکا ہے۔ حکومت نے جالنہ ضلع کے پولیس سپرنٹنڈنٹ تشار دوشی کو چھٹی پر بھیج دیا ہے اور ان کی جگہ شیلیش بلکواڑے کی تعیناتی کر دی گئی ہے۔ پیر کے روز اس پورے معاملے میں مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نے پریس کانفرنس کر پورے واقعہ سے متعلق جانکاری دی۔
Published: undefined
فڑنویس نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ آج وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ ہوئی ہے جس میں سنبھاجی راجے، اودین راجے اور مراٹھا تنظیموں کے نمائندے بھی شامل رہے۔ نائب وزیر اعلیٰ نے جالنہ میں پولیس کی طرف سے کیے گئے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے گولے داغنے کی کارروائی پر افسوس ظاہر کیا اور اسے بے حد افسوسناک بتایا۔ نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ’’میں مہاراشٹر حکومت کی گزشتہ مدت کار میں ریاست کا وزیر داخلہ تھا، مراٹھا تنظیموں کی طرف سے 2000 سے زائد احتجاجی مظاہرے کیے گئے تھے۔ میں جالنہ میں جو کچھ بھی ہوا اس کے لیے بطور وزیر داخلہ معافی مانگتا ہوں۔‘‘ انھوں نے کہا کہ واقعہ کو لے کر اب سیاست شروع ہو گئی ہے اور پورے معاملے پر سیاست کی روٹی سینکی جا رہی ہے۔
Published: undefined
دیوندر فڑنویس کا کہنا ہے کہ جالنہ میں تشدد کو لے کر ریاستی حکومت کے خلاف ایک نریٹو سیٹ کیا جا رہا ہے اور یہ بتانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ ریاستی حکومت نے لاٹھی چارج کرنے کی ہدایت دی تھی، لیکن میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ حکومت کی طرف سے ایسی کوئی بھی ہدایت نہیں دی گئی تھی۔ اسے ایس پی سطح کے افسر دے سکتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز