مہاراشٹر میں مراٹھا طبقہ کو 10 فیصد ریزرویشن دینے کی تجویز کو منظوری مل چکی ہے۔ اس بل کے مطابق ریاست میں مراٹھا طبقہ کو تعلیم اور روزگار میں 10 فیصد ریزرویشن ملے گا۔ اس کے بعد پوری ریاست میں مراٹھا طبقہ خوشیاں منا رہا ہے۔ اس درمیان بامبے ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کر سرکاری ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں مراٹھا طبقہ کو 10 فیصد ریزرویشن دینے کی سفارش کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
Published: undefined
دراصل او بی سی ویلفیئر فاؤنڈیشن کی جانب سے ہائی کورٹ میں مفاد عامہ عرضی داخل کی گئی ہے۔ ریاستی پسماندہ طبقہ کمیشن کے چیف سنیل شکرے کی تقرری کو بامبے ہائی کورٹ میں چیلنج پیش کیا گیا ہے۔ عرضی دہندگان نے شکرے اور دیگر اراکین کی تقرری کو چیلنج کرتے ہوئے تقرری حکم کو رد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ فاؤنڈیشن کی جانب سے داخل مفاد عامہ عرضی میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ تقرری قانون کے مناسب طریقہ کار پر عمل کیے بغیر ہوئی تھی۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ ریاستی پسماندہ طبقہ کمیشن نے مراٹھا طبقہ کے معاشی و سماجی پچھڑے پن پر ایک رپورٹ میں سرکاری ملازمتوں و تعلیمی اداروں میں مراٹھا طبقہ کے لیے 10 فیصد ریزرویشن کی سفارش کی۔ مراٹھا ریزرویشن کو منظوری دینے کے لیے 20 فروری کو خصوصی اجلاس طلب کیا گیا تھا۔ یہ مسودہ مقننہ میں پیش کیا گیا تھا۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے کہا تھا کہ مراٹھا ریزرویشن سے متعلق لیا گیا فیصلہ تاریخی اور بہادری بھرا ہے۔ ساتھ ہی یہ ریزرویشن عدالت میں بھی درست ثابت ہوگا۔ اس لیے سبھی اراکین نے اس بل کو اتفاق رائے سے منظوری دینے کی اپیل کی۔ یہی وجہ ہے کہ بل پر کوئی بحث نہیں ہوئی۔ برسراقتدار اور حزب مخالف طبقہ اس معاملے میں ساتھ دکھائی دیے اور ریزرویشن بل اسمبلی اور پھر قانون ساز کونسل میں پاس ہو گیا۔ اس طرح مراٹھا طبقہ کو سرکاری اسکولوں، کالجوں، ضلع کونسلوں، وزارتوں، علاقائی دفاتر، سرکاری و نیم سرکاری دفاتر میں ریزرویشن ملے گا، حالانکہ مراٹھا طبقہ کو سیاسی ریزرویشن نہیں ملے گا۔ اس درمیان مراٹھا لیڈر منوج جرانگے پاٹل کو علیحدہ سے ریزرویشن منظور نہیں ہے۔ وہ نوٹیفکیشن کو قانون میں بدلنے کی اپنی ضد پر قائم ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined