ایک غیر معمولی قدم اٹھاتے ہوئے فوج کے تینوں ونگ کے سابق سینئر فوجی افسران نے صدر جمہوریہ کو تحریر کیا ہے کہ وہ سیاسی پارٹیوں کے ذریعہ لو ک سبھا انتخابات میں فوجی کارروائی کے سیاسی استعمال کو فوری طور پر روکیں کیونکہ وہ ہندوستانی فوج کے سپریم کمانڈر ہیں۔ بری ، بحری اور فضائی فوج کے 150 سے زائد سابق سنیئر افسران نے صدر جمہوریہ کو خط لکھ کر اپنی اس تشویش کا اظہار کیا ہے۔
صدر جمہوریہ کو جو خط تحریر کیا گیا ہے اس کا عنوان ہے ’سینئر افسران کے گروپ کی جانب سے اپنے سپریم کمانڈر کے لئے ‘۔ ان فوجی افسران نے اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے اس بیان کا سخت نوٹس لیا ہے جس میں یو گی آدتیہ ناتھ نے فوج کے لئے ’مودی جی کی سینا ‘ جملے کا استعمال کیا تھا۔ خط میں تحریر ہے ’’ہم ہندوستانی فوج کے سپریم کمانڈر کی توجہ اپنی اس تشویش کی جانب دلانا چاہتے ہیں جس کی وجہ سے ریٹائرڈ اور موجودہ فوجیوں میں کافی بے چینی ہے ‘‘۔ خط میں آگے تحریر ہے کہ ’’ہم آپ کی توجہ اس ناقابل قبول اور غلط عمل کی جانب دلانا چاہتے ہیں جس میں سیاسی رہنما سرحد پار کی جانے والی اسٹرائک جیسی فوجی کارروائیوں کا سہرا اپنے سر لے رہے ہیں اور اس حد تک گزر گئے ہیں کہ فوج کو وہ ’مودی جی کی سینا ‘ بتا رہے ہیں ‘‘۔ اس خط میں فوجی لباس ، تصاویر اور ائیر فورس کے پائلٹ ابھینندن ورتمان کی تصویر کے سیاسی استعمال کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔
صدر جمہوریہ کو لکھے گئے اس خط پر جن 150 فوجی افسران نے دستخط کئے ہیں ان میں سابق فوجی سربراہ سنیتھ فرانسس روڈریگس، شنکر رائے چودھری، دیپک کپور، چار بحریہ کے سابق سرباررہ لکشمی نرائن رامداس، وشنو بھاگوت، ارون پرکاش، سریش مہتا اور فضایہ کے سابق سربارہ این سی سوری بھی شامل ہیں۔
Published: 12 Apr 2019, 1:23 PM IST
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے اس تعلق سے شکایات کا فوری نوٹس لیا اور الیکشن کمیشن کے اس قدم کو سراہا ضرور ہے لیکن ان سابق فوجی افسران نے اس افسوس کا اظہار بھی کیا ہے کہ ’’اس قدم کا زمین پر کوئی اثر نہیں دکھائی دے رہا ہے ‘‘۔ ان افسران نے صدر جمہوریہ پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر تمام سیاسی پارٹیوں کو فوج، فوجی لباس اور فوج کے کسی بھی قدم یا کارروائی کے سیاسی استعمال سے روکیں۔
Published: 12 Apr 2019, 1:23 PM IST
قابل ذکر ہے کہ ہندوستان کو اس بات پر فخر حاصل ہے اور اس کے لئے اس کی دنیا میں تعریف بھی ہوتی ہے کہ فوج کی سیاست میں اور سیاست میں فوج کا کوئی دخل نہیں ہوتا جبکہ ہمارے پڑوسی ملک میں فوج ہی حکومت کرتی ہے۔ ہمارے ملک میں فوج کو سیاست سے ہمیشہ دور رکھا گیا ہے۔ یہ پہلی مرتبہ ہے جب دشمن ملک کے خلاف فوجی کارروائی کو سیاسی پارٹی انتخابات میں استعمال کر رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ سابق فوجی افسران کو سیاسی پارٹی کے اس عمل پر تشویش بھی ہے اور ان میں بے چینی بھی ہے۔ اس تعلق سے کانگریس سمیت کئی سیاسی پارٹیوں نے بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
Published: 12 Apr 2019, 1:23 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 12 Apr 2019, 1:23 PM IST
تصویر: پریس ریلیز