کرناٹک کے نائب وزیر اعلیٰ اور ریاستی کانگریس صدر ڈی کے شیوکمار نے ہفتہ کے روز وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ ان کے ’غیر حقیقی وعدوں‘ کی تنقید کا جواب دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہماری گارنٹی ملک میں بہتری لا رہی ہے۔ پورا ملک ہمارے ماڈل کو دیکھ رہا ہے۔ کئی بی جے پی حکمراں ریاستیں ہمارے ماڈل کی نقل کر رہی ہیں۔‘‘
Published: undefined
منگلورو بین الاقوامی ہوائی اڈہ پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے شیوکمار نے کہا کہ ’’وزیر اعظم نریندر مودی انتخابات کے لیے جو چاہے کہہ سکتے ہیں۔ ان کے الزامات میں کوئی سچائی نہیں ہے۔ ہماری گارنٹی والے منصوبے لوگوں کو کھانا دے رہے ہیں، زندگی کو سوار رہے ہیں اور ملک کی ترقی کو رفتار دے رہے ہیں۔‘‘ انھوں نے واضح کیا کہ ’’بڑی کمپنیوں میں کام کرنے والی خواتین نے کہا ہے کہ انھیں ’شکتی یوجنا‘ کی ضرورت نہیں ہے۔ انھیں ٹرانسپورٹیشن بھتہ ملتا ہے۔ میں نے وزرا کے ساتھ اس پر تبادلہ خیال کرنے کا ذکر کیا ہے، لیکن ہماری کسی بھی گارنٹی کو واپس لینے کا کوئی سوال ہی نہیں اٹھتا۔‘‘
Published: undefined
ڈی کے شیوکمار کا کہنا ہے کہ ’’ہم نے منگلورو میں اس منصوبہ کا اعلان کیا تھا اور اسے روکا نہیں جائے گا۔ یہ منصوبہ اگلے 5 سال تک جاری رہے گا۔ کانگریس حکومت کی پیش قدمی والے منصوبے مثلاً ضعیفی پنشن، بیوہ پنشن، بے زمینوں کے لیے زمین، غریبوں کے لیے زمین اور گھر اب بھی چل رہے ہیں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ہم نے ان میں سے کسی کو بھی واپس نہیں لیا ہے۔ یہاں تک کہ جب بی جے پی اقتدار میں تھی تب بھی وہ ہمارے پروگراموں کو روک نہیں پائے۔ ہمارے پروگرام زندگی کو آسان بنانے کی کوشش کرتے ہیں، جبکہ بی جے پی صرف جذبات کی بنیاد پر سیاست کرتی ہے۔‘‘
Published: undefined
صحافیوں نے شیوکمار سے بی جے پی لیڈران کی طرف سے ان کی گارنٹی پر سوال اٹھائے جانے کے بارے میں پوچھا، تو جواب میں انھوں نے کہا کہ ’’بی جے پی نے ہماری گارنٹی والے منصوبوں کی نقل کی ہے۔ انھوں نے مدھیہ پردیش اور ہریانہ میں بھی ایسے ہی منصوبے کا اعلان کیا اور اب وہ مہاراشٹر میں بھی ایسا ہی کر رہے ہیں۔ وہ ہمارے منصوبوں کی نقل کرنے کو مجبور ہیں اور شرمندگی محسوس کر رہے ہیں، اسی لیے وہ ہماری تنقید کر رہے ہیں۔‘‘ جب ان سے اس دعویٰ کے بارے میں پوچھا گیا کہ گارنٹی منصوبے ٹکاؤ نہیں ہیں، تو انھوں نے جواب دیا ’’کس نے کہا کہ انھیں ٹکاؤ نہیں بنایا جا سکتا؟ ہماری ریاست کی معیشت ملک کی معیشت سے زیادہ مضبوط ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined