اتوار کی صبح سے ہی شاہین باغ کو لے کر جو خبریں آنا شروع ہوئیں انہوں نے دیر شام تک افواہوں کی شکل لے لی اور پھر اچانک ایک ہی وقت میں دہلی کے کئی علاقوں سے بھگدڑ اور ہنگامہ کی افواہوں کا بازار گرم ہو گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے دہلی کے کئی علاقوں میں خوف کا ماحول پیدا ہوگیا۔ ان افواہوں کے بعد پولیس حرکت میں آئی اور افواہ پھیلانے کے لئے دو لوگوں کو گرفتار بھی کر لیا۔ رات کو ہی پولیس کی جانب سے بیان آیا کہ دہلی میں کسی قسم کا کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا ہے اور لوگوں سے اپیل کی کہ وہ افواہوں پردھیان نہ دیں۔
Published: 02 Mar 2020, 8:00 AM IST
اتوار کی صبح سب سے پہلے یہ خبریں آنا شروع ہوئیں کہ شاہین باغ میں جاری مظاہرہ کو ختم کرانے کے لئے وہاں پر بڑی تعداد میں پولیس تعینات کر دی گئی ہے۔ شام کو پہلے اوکھلا کے کئی علاقوں سے بھگدڑ کی خبریں موصول ہونا شروع ہوئیں اور لوگ بغیر سوچے سمجھے لاٹھیاں اور ڈنڈے لے کر گھر سے نکل کر باہر آگئے لیکن بعد میں پتہ لگا کہ کچھ نہیں تھا اور حملہ کرنے کی کسی نے افواہ پھیلا دی تھی۔ پھر خبر آئی کہ بدرپور کے علاقہ جیت پور میں فرقہ وارانہ فساد بھڑک اٹھا ہے جس کا بعد میں پتہ لگا کہ وہ بھی محض افواہ تھی اور کسی چور کو پکڑ کر کچھ لوگوں نے پٹائی کی تھی اور دونوں کا تعلق ایک ہی فرقہ سے تھا۔ جیت پور کی خبر کے بعد شاہین باغ میں ماحول گرم ہو گیا۔ اس سے پہلے شاہین باغ میں چھوٹے بچوں کی لڑائی کے بعد وہاں بھگدڑ مچ گئی تھی اور خوف میں بہت تھوڑی سی خواتین مظاہرہ گاہ میں رہ گئی تھیں۔
Published: 02 Mar 2020, 8:00 AM IST
افواہ صرف مسلم اکثریتی علاقوں تک محدود نہیں رہی تھی بلکہ تلک نگر وغیرہ علاقوں میں فساد کی افواہ کے بعد بازار بند کر دیئے گئے تھے جس کے بعد وہاں کے رکن اسمبلی جرنیل سنگھ نے فیس بک لائیو کر کے سب کو بتایا کہ وہاں کچھ نہیں ہوا ہے اور حالات نارمل ہیں۔ دہلی کے روہنی علاقے میں بھی تشدد کی افواہ پھیلی تھی۔ واضح رہے دہلی میٹرو نے تلک نگر سمیت سات میٹرو اسٹیشنوں کے ایگزٹ گیٹ بند کر دیئے گئے تھے۔ خاص بات یہ تھی کہ ان افواہوں کا اثر شمال مشرقی دہلی کے ان علاقوں میں نظر نہیں آیا جہاں ابھی حال ہی میں فساد ہوئے تھے۔
Published: 02 Mar 2020, 8:00 AM IST
دہلی میں ہوئے فسادات کی وجہ سے دہلی پولیس مستقل سوشل میڈیا پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ اس تعلق سے پولیس نے کہا ہے کہ مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ دہلی پولیس نے لوگوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ کوئی بھی اشتعال انگیز مواد سوشل میڈیا پر شئیر نہ کریں۔
Published: 02 Mar 2020, 8:00 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 02 Mar 2020, 8:00 AM IST