قومی خبریں

مراٹھا ریزرویشن ملنے پر بھی منوج جرانگے پاٹل ناراض، تحریک جاری رکھنے کا اعلان

منوج جرانگے پاٹل کا کہنا ہے کہ 10 فیصد مراٹھا ریزرویشن صرف مہاراشٹر کے لیے ہے۔ اگر مراٹھوں کو کنبی ذات کے تحت او بی سی میں شامل کیا جاتا تو اس کے فوائد نہ صرف ریاست بلکہ ملک بھر کے مراٹھوں کو ملتے

<div class="paragraphs"><p>منوج جرانگے پاٹل، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

منوج جرانگے پاٹل، تصویر آئی اے این ایس

 

مراٹھا ریزرویشن بل مہاراشٹر اسمبلی میں متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا ہے اور اب اسے قانون ساز کونسل میں پیش کیا جائے گا۔ اس بل کے ذریعے ریاست میں مراٹھا برادری کے لوگوں کو سرکاری ملازمتوں اور تعلیم میں 10 فیصد ریزرویشن دیا جائے گا۔ لیکن حکومت کے ذریعے اس بل کی منظوی کے بعد بھی مراٹھا ریزرویشن کے لیے تحریک چلانے والے منوج جرانگے پاٹل اس فیصلے سے ناراض ہیں اور اپنی اسی ناراضگی کی وجہ سے انہوں نے اپنے آبائی وطن انتراولی سراٹی میں اپنی تحریک کو مزید شدت کے ساتھ جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

Published: undefined

اس تعلق سے میڈیا میں آئی خبروں کے مطابق منوج جرانگے پاٹل نے اسے حکومت کے ذریعے مراٹھوں کو بیوقوف بنانے سے تعبیر کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت نے اس کے ذریعے ہمیں دھوکہ دیا ہے کیونکہ ہمارا یہ مطالبہ ہرگز نہیں تھا کہ مراٹھوں کو علاحدہ سے ریزرویشن دیا جائے، بلکہ ہم چاہتے تھے کہ مراٹھوں کو کنبی ذات کی بنیاد پر او بی سی میں شامل کیا جائے۔ حکومت نے علاحدہ طور پر ہمیں جو 10 فیصد ریزرویشن دیا ہے وہ عدالت میں قائم ہی نہیں رہ سکے گا، اس لیے حکومت کے ذریعے منظور کردہ یہ بل مراٹھوں کو بیوقوف بنانے کے لیے ہے۔

Published: undefined

نیوز پورٹل ’ٹی وی 9‘ کے مطابق منوج جرانگے پاٹل نے کہا ہے کہ ’’مراٹھوں کے لیے جو ریزرویشن تجویز کیا گیا ہے وہ ہماری برادری کی مانگ کے مطابق نہیں ہے۔ ہمارا مطالبہ تھا کہ مراٹھا برادری کو او بی سی کوٹہ کے تحت ریزرویشن دیا جائے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’حکومت نے ہمیں دھوکہ دیا ہے اور اب ہم اپنی تحریک کو مزید تیز کریں گے۔ ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ مہاراشٹر حکومت 10 یا 20 فیصد ریزرویشن دیتی ہے، ہم او بی سی زمرے کے تحت ریزرویشن چاہتے ہیں۔‘‘ منوج جرانگے نے اپنی ریزرویشن تحریک کو آگے بڑھانے کے لیے مراٹھا برادری کے سرکردہ لوگوں کی میٹنگ بھی بلائی ہے۔

Published: undefined

منوج جرانگے پاٹل کا کہنا ہے کہ ’’ہمیں وہ ریزرویشن چاہیے جس کے ہم حقدار ہیں۔ ہم لوگوں میں سے جن لوگوں کے پاس کنبی ذات کا سرٹیفکیٹ ہے انہیں دیگر پسماندہ طبقات یعنی او بی سی کے تحت ریزرویشن دیا جانا چاہئے۔ اس کے علاوہ جن کے پاس کنبی سرٹیفکیٹ نہیں ہے ان کے لیے ’سیج سویارے‘ (خونی رشتے کی بنیاد پر) سرٹیفکیٹ دینے کا قانون منظور کیا جانا چاہئے۔‘‘ منوج جرانگے نے کہا کہ ’’کنبی ذات مہاراشٹر میں او بی سی زمرے میں آتی ہے۔ اس کی بنیاد پر مراٹھا برادری کے تمام لوگوں کو کنبی سمجھا جانا چاہئے اور اسی کے مطابق (او بی سی کے تحت) ریزرویشن دیا جانا چاہئے۔ شندے حکومت کے ذریعہ دیے گئے ریزرویشن سے صرف 100-150 مراٹھا لوگوں کو ہی فائدہ ہوگا۔ ہمارے لوگ ریزرویشن سے محروم رہیں گے۔ میں ’سیج سویارے‘ قانون کو منظور کرنے اور اسے نافذ کرنے کے اپنے مطالبے پر قائم ہوں۔‘‘

Published: undefined

مراٹھا ریزرویشن تحریک کی قیادت کرنے والے منوج جرانگے پاٹل کا کہنا ہے کہ حکومت نے ہم سے وعدہ کیا تھا کہ جن کے کنبی ریکارڈ ملیں گے ان کے رشتہ داروں کو بھی کنبی یعنی او بی سی ریزرویشن دیا جائے گا۔ لیکن اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں وزیر اعلی نے کہا کہ حکومت کو رشتہ داروں کو کنبی ریزرویشن دینے کے خلاف 6 لاکھ اعتراضات موصول ہوئے ہیں۔ ان اعتراضات کی تحقیقات کی جاری ہیں۔ منوج جرانگے نے کہا کہ ’’اگر ہمارا کنبی ریکارڈ موصول ہوا ہے تو ہمارے رشتہ داروں کو کنبی سرٹیفکیٹ جاری کرکے او بی سی کوٹہ کے تحت ریزرویشن دینے کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے۔ ہم وہی لے کر رہیں گے جو ہم چاہتے ہیں۔‘‘

Published: undefined

منوج جرانگے پاٹل نے کہا کہ ہمارے پاس 10 فیصد ریزرویشن کو مسترد کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے لیکن یہ 10 فیصد مراٹھا ریزرویشن صرف مہاراشٹر کے لیے ہے۔ مراٹھوں کو ریاست سے باہر ریزرویشن نہیں مل سکے گا۔ لیکن اگر اسی کے ساتھ انہیں کنبی ذات کے تحت او بی سی میں شامل کیا جاتا تو ریاست کے ساتھ ساتھ ملک کی دیگر ریاستوں میں بھی ان کا فائدہ اٹھایا جا سکتا تھا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ او بی سی میں ریزرویشن ریاست سے مرکز تک ہے اور کنبی ذات ریاستی اور قومی سطح پر او بی سی میں ہے۔ اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ مراٹھا برادری کو کنبی ذات کے تحت ریزرویشن دیا جائے۔‘‘

Published: undefined

واضح رہے کہ مہاراشٹر میں کافی عرصے سے مراٹھا ریزرویشن کا مطالبہ کیا جا رہا تھا اور ابھی تک تیسری بار مراٹھوں کو ریزرویشن دیا جا چکا ہے۔ لیکن عدالت اسے رد کر چکی ہے۔ 2014 میں کانگریس-این سی پی مخلوط حکومت نے مراٹھا برادری کو 16 فیصد ریزرویشن دیا تھا۔ اس کے بعد 2018 میں فڑنویس حکومت نے مراٹھا برادری کو نوکریوں اور تعلیم میں 16 فیصد ریزرویشن دیا۔ اس کے بعد جون 2019 میں بامبے ہائی کورٹ نے اسے کم کرتے ہوئے تعلیم میں 12 فیصد اور نوکریوں میں 13 فیصد ریزرویشن مقرر کیا تھا لیکن سپریم کورٹ نے ان تمام پر پابندی لگا دی تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined