دہلی کی سیاست میں اس وقت زوردار ہلچل دیکھنے کو مل رہی ہے۔ سی بی آئی کی حراست سے آزادی نہ ملنے کے بعد دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا نے اپنے وزارتی عہدے سے استعفیٰ کا اعلان کر دیا ہے۔ اتنا ہی نہیں، طویل مدت سے جیل میں بند وزیر صحت ستیندر جین نے بھی اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ ان دونوں کا ہی استعفیٰ نامہ وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے منظور بھی کر لیا ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ منیش سسودیا کے پاس کئی محکموں کی ذمہ داری تھی۔ ستیندر جین کے جیل جانے کے بعد ان کے محکمہ کا کام منیش سسودیا ہی دیکھ رہے تھے۔ مجموعی طور پر دیکھا جائے تو دہلی حکومت کے 33 محکموں میں سے 18 محکموں کی ذمہ داری منیش سسودیا کے پاس تھی۔
Published: undefined
ستیندر جین گزشتہ تقریباً 9 ماہ سے جیل میں بند ہیں اور اب منیش سسودیا کی گرفتاری کے سبب اپوزیشن پارٹیاں کیجریوال حکومت پر پوری طرح حملہ آور دکھائی دے رہی ہیں۔ اب جبکہ سسودیا کے ساتھ ساتھ ستیندر جین نے بھی اپنی وزارتوں سے استعفیٰ دے دیا ہے، تو دہلی کی سیاست میں ایک ہلچل پیدا ہو گئی ہے۔ حالانکہ دونوں کے استعفیٰ پر دہلی کے وزیر ماحولیات گوپال رائے نے کہا کہ اس سے دہلی کے کام پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اور بی جے پی کے منصوبے کامیاب نہیں ہو پائیں گے۔
Published: undefined
اس درمیان بی جے پی رکن پارلیمنٹ منوج تیواری نے وزیر اعلیٰ کیجریوال کو شدید الفاظ میں تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ سسودیا اور ستیندر جین کے استعفیٰ کے بعد منوج تیواری نے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے ’’سپریم کورٹ کی زبردست پھٹکار سے عآپ کی نیند ٹوٹی... آخر کار منیش سسودیا اور ستیندر جین کو دینا ہی پڑا استعفیٰ۔ کیجریوال جی اخلاقیات کی بنیاد پر استعفیٰ تو آپ کا بھی بنتا ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined