قومی خبریں

منی پور تشدد سے منسلک کیسز کا ٹرائل گواہاٹی ہائی کورٹ میں ہی چلے گا، سپریم کورٹ نے جاری کیا حکم

سپریم کورٹ نے گواہاٹی ہائی کورٹ کو ہدایت دی ہے کہ وہ سی بی آئی کی جانچ والے معاملوں کے لیے ایک یا اس سے زیادہ اسپیشل ججوں کی تقرری کرے۔

سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی 

منی پور میں نسلی تشدد کا آغاز ہوئے چار مہینے ہونے کو ہیں، لیکن اب تک ریاست میں حالات معمول پر نہیں آئے ہیں۔ تشدد کا اثر پوری ریاست میں وسیع پیمانے پر دیکھنے کو ملا اور کچھ مقامات سے اب بھی رہ رہ کر تشدد کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ الگ الگ مقامات پر ہوئے تشدد سے جڑی کئی عرضیاں سپریم کورٹ میں داخل کی گئی تھیں جس پر سماعت کو لے کر سپریم کورٹ نے 25 اگست کو ایک اہم حکم جاری کیا۔ تشدد سے جڑے کیس کے ٹرائل کی سماعت گواہاٹی ہائی کورٹ میں کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔

Published: undefined

سپریم کورٹ نے گواہاٹی ہائی کورٹ کو ہدایت دی ہے کہ وہ سی بی آئی کی جانچ والے معاملوں کے لیے ایک یا اس سے زیادہ اسپیشل ججوں کی تقرری کرے۔ منی پور کے کئی عرضی دہندگان نے سپریم کورٹ میں اپیل کی تھی کہ آسام یا میزورم جیسی ریاستوں میں ان کیسز کی سماعت نہ کی جائے کیونکہ اس سے کئی دقتیں پیدا ہوں گی۔ اسی کے پیش نظر جمعہ کے روز ہوئی سماعت میں سپریم کورٹ نے کئی اہم ہدایات دیں۔ سیکورٹی کو دیکھتے ہوئے اب ملزمین، گواہوں کی پیشی یا ریمانڈ سے متعلق سرگرمی آن لائن کی جا سکے گی تاکہ ان پر کوئی خطرہ پیدا نہ ہو۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ نے کہا کہ کوئی بھی عدالتی حراست منی پور میں ہی دی جانی چاہیے۔ علاوہ ازیں سی آر پی سی 164 کے تحت کوئی بھی بیان لوکل مجسٹریٹ کے سامنے درج کرانا ہوگا۔ منی پور کے تازہ حالات کو دیکھتے ہوئے سپریم کورٹ نے الگ الگ معاملوں میں آن لائن سماعت کو توجہ دینے کے لیے کہا ہے۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ متاثرہ فریق نے آسام میں ٹرائل کرانے کی مخالفت کی تھی، جبکہ حکومت کی طرف سے دلیل پیش کی گئی تھی کہ آسام میں بہتر کنکٹیویٹی ہے اس لیے وہاں ٹرائل کی بات کہی گئی ہے۔ حالانکہ اب گواہاٹی ہائی کورٹ سے ریاست میں ہی تمام معاملوں کی سماعت کرنے کو کہا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ حکومت کی طرف سے یقین دلایا گیا ہے کہ وہاں انٹرنیٹ کی سہولت دستیاب کرائی جائے گی تاکہ سماعت میں کوئی دقت پیش نہ آئے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined