منی پور میں حالات قدرے بہتر ضرور ہوئے ہیں، لیکن کشیدگی پوری طرح سے ختم نہیں ہوئی ہے۔ منی پور میں امن و امان قائم کرنے کے لیے مرکزی و ریاستی حکومت کی طرف سے لگاتار کوششیں بھی ہو رہی ہیں، لیکن اس کوشش کو آج اس وقت شدید جھٹکا لگا جب ککی لیڈران نے امن کمیٹی میں شامل ہونے سے انکار کر دیا۔
Published: undefined
دراصل مرکزی حکومت نے ریاست میں امن قائم کرنے کے لیے گورنر کی صدارت میں 51 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی۔ اس کمیٹی میں منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ اور مختلف قبائل کے نمائندوں سمیت دانشور طبقہ کے لوگوں کو شامل کیا گیا ہے۔ تازہ ترین خبروں کے مطابق ککی قبیلہ کے بیشتر نمائندوں نے اس امن کمیٹی میں شامل ہونے سے انکار کر دیا ہے۔ ککی قبیلہ کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ اس پینل میں وزیر اعلیٰ بیرین سنگھ اور ان کے حامیوں کو بھی شامل کیا گیا ہے، اس لیے وہ اس امن کمیٹی کا بائیکاٹ کریں گے۔
Published: undefined
ککی نمائندوں نے اس بات پر بھی ناراضگی ظاہر کی ہے کہ امن کمیٹی میں شامل کرنے سے پہلے ان سے اس بارے میں پوچھا تک نہیں گیا۔ علاوہ ازیں مرکزی حکومت کو مذاکرہ کے لیے حالات سازگار کرنے چاہیے تھے۔ کچھ میڈیا رپورٹس کے مطابق ککی قبیلہ کے لوگوں کا الزام ہے کہ کوکومی گروپ نے ککی لوگوں کے خلاف جنگ کا اعلان کر رکھا ہے۔ ایسے میں جب تشدد جاری ہے تو ہم منی پور حکومت کے ساتھ بات چیت نہیں کر سکتے۔ منی پور کی قبائلی تنظیم آئی ٹی ایل ایف نے بھی امن کمیٹی کی تشکیل پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ امن کمیٹی کی تشکیل سے پہلے حالات معمول پر آنا ضروری ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined