قومی خبریں

منی پور میں حالات پھر خراب، امت شاہ دہلی طلب، سی آر پی ایف کے ڈی جی امپھال روانہ

منی پور میں حالات خراب ہونے پر وزیر داخلہ امت شاہ نے مہاراشٹر کی ریلیاں منسوخ کر کے دہلی کا رخ کیا اور سی آر پی ایف کے ڈی جی امپھال روانہ ہو گئے۔ کئی اضلاع میں کرفیو ہے اور انٹرنیٹ معطل کر دیا گیا ہے

<div class="paragraphs"><p>منی پور آگ زنی کا منظر / آئی اے این ایس</p></div>

منی پور آگ زنی کا منظر / آئی اے این ایس

 

نئی دہلی: منی پور میں حالات مسلسل کشیدہ ہو رہے ہیں۔ اتوار کے روز منی پور کی صورتحال کے پیش نظر مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے مہاراشٹر کے ودربھ میں اپنی طے شدہ ریلیاں منسوخ کر کے دہلی واپسی کی۔ دوسری جانب سی آر پی ایف کے ڈائریکٹر جنرل انیش دیال کو فوری طور پر منی پور روانہ کر دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق یہ قدم ریاست کی خراب امن و امان کی صورتحال اور بڑھتی ہوئی تشدد کی سرگرمیوں کے بعد اٹھایا گیا ہے۔

Published: undefined

منی پور کے جری بام اور فیرازول اضلاع میں اتوار کو انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا معطل کر دیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق، میتئی اور کوکی برادریوں کے درمیان نسلی تنازعے کے باعث کشیدگی شدت اختیار کر گئی ہے۔ سی آر پی ایف کیمپ پر شدت پسندوں کے حملے کے بعد جھڑپوں میں اضافہ ہوا ہے، جس سے متاثرہ علاقوں میں خوف کی فضا قائم ہے۔

Published: undefined

صورتحال اس وقت مزید بگڑ گئی جب جریبام کے بارک دریا سے چھ لاپتہ افراد کی لاشیں برآمد ہوئیں۔ ان واقعات کے بعد مشتعل مظاہرین نے ہفتہ کے روز تین وزراء اور چھ ارکان اسمبلی کے گھروں پر حملے کیے۔ حالات کے پیش نظر حکومت نے پانچ اضلاع میں کرفیو نافذ کر دیا ہے اور حساس علاقوں میں انٹرنیٹ سروس معطل کر دی گئی ہے۔

Published: undefined

اہلکاروں کے مطابق، ہفتہ کو برآمد ہونے والی لاشوں میں دو خواتین اور ایک بچہ شامل تھے، جبکہ جمعہ کی رات تین مزید لاشیں ملیں جن میں ایک خاتون اور دو بچے شامل تھے۔ ان تمام لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے آسام کے سلچر میڈیکل کالج بھیج دیا گیا ہے۔

چند دن قبل منی پور میں سکیورٹی فورسز نے ایک بڑی کارروائی کے دوران کم از کم گیارہ مسلح کوکی شدت پسندوں کو ہلاک کیا تھا، جو جری بام کے بوروبکرا میں پولیس اسٹیشن پر حملہ کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ مرکزی حکومت منی پور کی صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے اور امن قائم کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined