منی پور میں رہ رہ کر تشدد کے واقعات سامنے آ رہے ہیں۔ ریاستی پولیس کے علاوہ آسام رائفلز بھی ریاست میں حالات معمول پر لانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ اس درمیان منی پور پولیس نے ایک ایف آئی آر درج کر آسام رائفلز پر گزشتہ ہفتہ دو گروپوں کے درمیان تنازعہ کے بعد ان کی گاڑیوں کو روکنے کا الزام عائد کیا ہے۔ دفاعی ذرائع نے حالانکہ ایف آئی آر کو انصاف کا مذاق بتایا ہے اور کہا ہے کہ آسام رائفلز کوکی اور میتئی علاقوں کے درمیان بفر زون کی عفت یقینی کرنے کے لیے ہیڈکوارٹر کے حکم کی تعمیل کر رہا ہے۔
Published: undefined
دراصل منی پور پولیس نے 5 اگست کو آسام رائفلز کے خلاف ایک ایف آئی آر درج کی تھی جس میں پولیس نے الزام لگایا تھا کہ آسام رائفلز نے بشنوپور ضلع میں کواکٹا گوتھول روڈ پر پولیس گاڑیوں کو روکا۔ ایف آئی آر میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ آسام رائفلز نے اس کے اہلکاروں کو تب آگے بڑھنے سے روک دیا جب ریاستی پولیس کواکٹا سے ملحق پھولجانگ روڈ پر کوکی شورش پسندوں کی تلاش میں اسلحہ ایکٹ معاملے میں تلاشی مہم چلانے کے لیے آگے بڑھ رہی تھی۔
Published: undefined
پولیس کا دعویٰ ہے کہ اس کے اہلکاروں کو 9 آسام رائفلز نے اپنے 'کیسپر' گاڑیوں سے سڑک پر رخنہ اندازی کر کے انھیں روک دیا۔ دفاعی ذرائع نے اس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ آسام رائفلز کوکی اور میتئی علاقوں کے درمیان 'بفر زون' کی عفت یقینی بنانے کے لیے کمان ہیڈکوارٹر کے ذریعہ سونپی گئی ذمہ داری کو نبھا رہا تھا۔ امپھال سکریٹریٹ کے ذرائع نے کہا کہ فوج اس ایشو کو ریاستی حکومت کے ساتھ اعلیٰ سطح پر مضبوطی سے اٹھا رہی ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ بی جے پی کی منی پور یونٹ نے ریاست میں تعینات آسام رائفلز کو عوامی مفاد کے مدنظر ریاست سے ہٹا کر کسی دیگر نیم فوجی دستہ کی تعیناتی کرنے اور یہاں جاری نسلی تشدد کا جلد خیر سگالانہ حل نکالنے کے لیے مداخلت کرنے کی پی ایم مودی سے گزارش کی۔ پارٹی نے کہا کہ 3 مئی کو تشدد کے پہلے دن سے ہی آسام رائفلز ریاست میں امن بحال کرنے کے لیے غیر جانبداری بنائے رکھنے میں ناکام رہا ہے۔ پارٹی یونٹ نے کہا کہ ریاست میں بے حد نازک حالات ہیں اور حساس نسلی بدامنی میں تفریق آمیز کردار نبھانے کے لیے آسام رائفلز کے تئیں عوام کی ناراضگی اور مخالفت لگاتار دیکھی جا رہی ہے۔ لوگوں نے آسام رائفلز پر حالات سے نمٹنے میں تفریق آمیز کردار نبھانے کا الزام لگایا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined