امپھال: منی پور کی اعلی قبائلی تنظیم آئی ٹی ایل ایف یعنی انڈیجینس ٹرائبل لیڈرز فورم نے منگل کو آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کے ریمارکس پر سخت رد عمل ظاہر کیا اور شمال مشرقی ریاست میں تشدد کے لیے وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ کو ذمہ دار ٹھہرایا۔
آئی ٹی ایل ایف کے سینئر لیڈر اور ترجمان گنجا ووالزونگ نے کہا کہ بیرن سنگھ کی قیادت والی بی جے پی حکومت کے اقتدار میں آنے سے پہلے ریاست میں اکثریتی میتئی اور اقلیتی کوکی زو قبائل کے درمیان کوئی جھڑپ نہیں ہوئی تھی۔
Published: undefined
راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے منگل کو ناگ پور کے ریشم باغ میدان میں سالانہ وجے دشمی کی تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے منی پور کے بحران پر مبینہ طور پر کہا تھا کہ تشدد میں کچھ علیحدگی پسند طاقتیں ملوث ہیں۔ بھاگوت نے کہا تھا کہ کوکی اور میتئی دونوں گروپ برسوں سے امن سے رہ رہے تھے لیکن سرحدی علاقوں میں پریشانی پیدا ہو گئی۔
Published: undefined
ووالزونگ نے کہا ’’آرمڈ فورسز (خصوصی اختیارات) ایکٹ (افسپا) کو حال ہی میں صرف میتئی کے زیر تسلط اضلاع سے اٹھایا گیا ہے نہ کہ قبائلی علاقوں سے۔ یہ چونکا دینے والا اقدام ہے۔‘‘
آئی ٹی ایل ایف کے رہنما نے پوچھا، ’’انڈین فارسٹ ایکٹ 1927 کے تحت 'محفوظ' اور 'محفوظ' جنگلات کے بارے میں 1966 کے حکومتی نوٹیفکیشن کو اچانک 2023 میں کیوں نافذ کیا گیا، وہ بھی ایکٹ کے طے کردہ طریقہ کار پر عمل کیے بغیر، جس میں اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کرنا شامل ہے۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے کہا ’’ریاست میں میتئی کمیونٹی کے شیڈول ٹرائب (ایس ٹی) کا درجہ دینے کا مطالبہ اچانک دوبارہ زندہ ہو گیا۔ انہوں نے کوکی-زو قبائلیوں کو غیر قانونی تارکین وطن قرار دیا اور ریاست میں منشیات کی لعنت کے لیے قبائلیوں کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ وزیر اعلیٰ نے اقلیتوں کے خلاف اکثریتی اور مطلق العنان پالیسی پر عمل کرتے ہوئے اپنی ہی (میتئی) برادری کے دانشوروں کے مشورے پر عمل کیا۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں میں منی پور نے جو کچھ دیکھا وہ آئین کے تحت قبائلیوں کو حاصل حقوق اور تحفظات پر انتہائی مربوط حملہ تھا۔ یہ سب کچھ اقلیتوں پر میتیوں کے تسلط کو برقرار رکھنے اور بڑھانے کے نام پر کیا گیا۔ آئی ٹی ایل ایف کے ایک ترجمان نے کہا کہ ستم ظریفی یہ ہے کہ اس میں ایس ٹی کا درجہ دینے کی صورت میں اقلیتی ٹیگ حاصل کرنے کی کوشش بھی شامل ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز