گزشتہ کئی مہینوں سے تشدد کی آگ میں جل رہے منی پور میں تشدد اور کشیدگی کے حالات پر رپورٹنگ کو لے کر منی پور حکومت نے ’ایڈیٹرس گلڈ آف انڈیا‘ کے خلاف ایک ایف آئی آر درج کروائی ہے۔ یہ ایف آئی آر تین صحافی پر ہوئی ہے۔ یہ تینوں ہی صحافی حالیہ نسلی تشدد کی میڈیا رپورٹس کو دیکھنے کے لیے منی پور گئے تھے۔ ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا ہے کہ ای جی آئی کی ٹیم کے ذریعہ پیش کی گئی رپورٹ ’جھوٹی، من گڑھت اور اسپانسرڈ‘ ہے۔
Published: undefined
منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ نے کہا ہے کہ منی پور حکومت نے ایڈیٹرس گلڈ آف انڈیا کے اراکین کے خلاف ایک ایف آئی آر درج کی ہے۔ دراصل ان کے مطابق یہ منی پور ریاست میں اور زیادہ تصادم پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ امپھال واقع سماجی کارکن این شرت سنگھ نے 7 سے 10 اگست تک منی پور پہنچے تین صحافیوں سیما گوہا، سنجے کپور اور بھارت بھوشن کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی ہے۔ ایف آئی آر میں ای جی آئی چیف کا بھی ملزم کے طور پر ذکر کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ای جی آئی (ایڈیٹرس گلڈ آف انڈیا) کی منی پور سے متعلق رپورٹ میں چراچندپور ضلع میں ایک جلتی ہوئی عمارت کی تصویر کے لیے ’کوکی ہاؤس‘ کی شکل میں کیپشن دیا گیا ہے۔ جبکہ عمارت محکمہ جنگلات کا ایک دفتر تھا جس میں 3 مئی کو ایک بھیڑ نے آگ لگا دی تھی۔
Published: undefined
واضح رہے کہ ایڈیٹرس گلڈ آف انڈیا نے ہفتہ کے روز جاری منی پور رپورٹ میں کہا کہ اس بات کے واضح اشارے ہیں کہ نسلی تشدد کے دوران ریاست کی قیادت تفریق آمیز ہو گئی۔ رپورٹ میں اپنے نتائج مختصر میں ریاست کی قیادت پر کئی تبصرے کے درمیان کہا گیا ہے، اسے نسلی تشدد میں جانبداری سے بچنا چاہیے تھا، لیکن یہ ایک جمہوری حکومت کی شکل میں اپنی ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہی، اسے پوری ریاست کی نمائندگی کرنی چاہیے تھی۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ریاست کی حکومت جمہوری طریقے سے منتخب حکومت کی شکل میں اپنی ذمہ داری نہیں نبھا پائی ہے۔
Published: undefined
حالانکہ معاملہ سامنے آنے کے بعد ای جی آئی نے اتوار کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں اپنی منی پور میں رپورٹ کو غلط مانا اور کہا کہ اس میں اصلاح کیا جا رہا ہے اور ایک ترمیم شدہ منی پور رپورٹ جلد ہی اَپلوڈ کی جائے گی۔ ای جی آئی نے لکھا ’’ہمیں پکچر ایڈٹنگ میں ہوئی خامی کے لیے افسوس ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined