قومی خبریں

منی پور: مشکوک انتہا پسندوں کے ذریعہ اغوا کیے گئے سابق فوجی کی لاش برآمد

مقامی لوگوں نے بتایا کہ فوج کے سابق حولدار لم لال ماٹے اتوار کو غلطی سے کار ڈرائیو کرتے ہوئے بفر زون پار کرکے سیکمئی علاقے میں داخل ہوگئے تھے۔

<div class="paragraphs"><p>سابق فوجی (فائل تصویر) / آئی اے این ایس</p></div>

سابق فوجی (فائل تصویر) / آئی اے این ایس

 

منی پور کے شانتی پور علاقے میں 7 ستمبر کو مشکوک اتنہاپسندوں کے ذریعہ اغوا کیے گئے فوج کے سبکدوش ایک جوان کی لاش دو دنوں کی تلاشی مہم کے بعد مل چکی ہے۔ اس معاملے میں ایک پولیس افسر نے بتایا کہ لم لال ماٹے کی لاش پیر کو امپھال مغرب اور کانگپوکپی ضلع کے درمیان ایک سرحدی علاقے میں ملی۔ حالانکہ پولیس کے ذریعہ ابھی تک موت کی تفصیل نہیں دی گئی ہے۔

Published: undefined

مارے گئے سابق فوجی کے بیٹے تھانگ مِن لُن ماٹے نے کانگپوکپی ضلع کے گمنوم ساپرمینا پولیس تھانہ میں اطلاع اول درج کرائی تھی۔ اس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان کے والد کا مشکوک انتہاپسندوں نے اس وقت اغوا کر لیا تھا جب وہ اتوار کو شانتی پور میں گھریلو سامان خریدنے گئے تھے۔ تھانگ مِن لُن نے ایف آئی آر میں کہا "آج (پیر) مجھے سوشل میڈیا کے توسط سے پتہ چلا ہے کہ میرے والد کا کُماؤ علاقے میں قتل کر دیا گیا۔" سبکدوش فوجی کے بیٹے نے اپنے والد کے قاتلوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

Published: undefined

کُوکی طبقہ کے مقامی لوگوں نے بتایا کہ فوج کے سابق حولدار ماٹے کانگپوکپی ضلع کے موٹبُنگ گاؤں کے رہنے والے تھے اور اتوار کو غلطی سے کار ڈرائیو کرتے ہوئے بفر زون پار کرکے سیکمئی علاقے میں داخل ہوگئے تھے۔ شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ماٹے کا قتل کیا گیا ہے۔ ذات پر مبنی تشدد بھڑکنے کے بعد سے دونوں دونوں طبقوں کے درمیان لڑائی کو روکنے کے لیے میتئی طبقہ کے غلبہ والی وادیوں اور کُوکی طبقہ کی رہائش والی پہاڑی علاقوں پر سنٹرل فورس کو تعینات کیا گیا ہے۔ گزشتہ برس 3 مئی کو ذات پر مبنی لڑائی شروع ہونے کے بعد سے دونوں طبقوں کے لوگ ایک دوسرے کے علاقوں میں داخل ہونے سے پرہیز کرتے ہیں۔

Published: undefined

غور طلب رہے کہ اس سال یکم ستمبر سے ریاست میں ایک بار پھر تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔ اس دوران خواتین اور بزرگ سمیت کم سے کم 10 لوگوں کا قتل کر دیا گیا جبکہ 20 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ آسام رائفلس، مرکزی مسلح افواج اور منی پور پولیس کی مشترکہ فورسز نے بھی انتہاپسندوں کو پکڑنے کے لیے ریاست میں اپنی انتہاپسند مخالف مہم چلا رکھی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined