شمال مشرقی ریاست منی پور میں فی الحال تشدد کے واقعات تھم گئے ہیں۔ اس کے باوجود تین مہینے بعد بھی وہاں حالات معمول پر نہیں آ پا رہے ہیں۔ اُدھر امپھال-دیماپور قومی شاہراہ (این ایچ 2) پر ناقہ بندی منگل کو دوسرے دن بھی جاری رہی، جبکہ سیکورٹی فورسز نے امپھال-جریبام قومی شاہراہ (این ایچ 37) پر گاڑیوں کی آمد و رفت کو سہولت آمیز بنانے کے لیے سیکورٹی کور فراہم کیا ہے۔
Published: undefined
اس درمیان منی پور کابینہ نے ایک بار پھر آج یعنی منگل کو گورنر انوسوئیا اوئیکے سے سفارش کی ہے کہ 29 اگست کو اسمبلی کا مانسون اجلاس بلایا جائے۔ یعنی 29 اگست کو اسمبلی اجلاس طلب کیے جانے کے امکانات روشن ہیں۔ حالانکہ اس سے قبل ریاستی کابینہ نے 4 اگست کو بارہویں منی پور اسمبلی کا چوتھا اجلاس 21 اگست کو بلانے کے لیے گورنر سے اسی طرح کی سفارش کی تھی، لیکن اب تک اس سلسلے میں کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا ہے۔
Published: undefined
وزیر اعلیٰ دفتر نے منگل کے روز ایک پوسٹ کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ 21 اگست 2023 کو عزت مآب وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ کی صدارت میں ریاستی کابینہ نے 29 اگست کو 12ویں منی پور اسمبلی (مانسون اجلاس) کا چوتھا اجلاس بلانے کا فیصلہ لیا۔ دراصل اس اہم اجلاس میں پورا امکان ہے کہ ریاست میں جاری نسلی تشدد اور اس سے جڑے ایشوز پر بحث ہوگی۔ کابینہ کی سفارشات کے باوجود گورنر کے رسمی طور سے اجلاس نہیں بلانے کے بعد سیاسی تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ گزشتہ اسمبلی اجلاس مارچ میں ہوا تھا اور اصولوں کے مطابق ہر چھ ماہ میں کم از کم ایک اسمبلی اجلاس منعقد کیا جانا چاہیے۔ سابق وزیر اعلیٰ اوکرام ایبوبی سنگھ کی قیادت میں کانگریس قانون ساز پارٹی نے 26 جولائی کو گورنر سے ملاقات کی تھی۔ اس دوران آئین کے آرٹیکل (1)174 کے تحت اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا تھا۔
Published: undefined
کانگریس لیڈران منی پور میں صدر راج نافذ کرنے کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔ اوکرام ایبوبی سنگھ کا اس معاملے میں کہنا ہے کہ ریاستی اسمبلی موجودہ اتھل پتھل پر بحث کرنے کے لیے سب سے مناسب پلیٹ فارم ہے۔ یہاں معمول والی حالت بحال کرنے کی تدبیریں اور مشورے پیش کیے جا سکتے ہیں اور بحث کی جا سکتی ہے۔ تین بار وزیر اعلیٰ رہے اوکرام ایبوبی سنگھ نے کہا کہ اگر چھ مہینے میں اسمبلی اجلاس نہیں ہوگا تو منی پور میں آئینی بحران پیدا ہو جائے گا۔ کانگریس قانون ساز پارٹی کے لیڈر اوکرام ایبوبی سنگھ نے ایک پارٹی تقریب کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ دیکھنے میں نہیں ملتا کہ کابینہ کی گزارش کے باوجود گورنر نے اسمبلی اجلاس طلب نہیں کیا۔
Published: undefined
دوسری طرف برسراقتدار بی جے پی کے 7 اراکین اسمبلی سمیت 10 قبائلی اراکین اسمبلی اور کئی دیگر قبائلی تنظیموں کے ساتھ 12 مئی سے قبائلیوں کے لیے ایک الگ انتظامیہ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ قبائلی اراکین اسمبلی کا کہنا ہے کہ وہ سبھی سیکورٹی اسباب سے امپھال میں اسمبلی اجلاس میں حصہ نہیں لے پائیں گے۔ واضح رہے کہ 3 مئی کو ریاست میں نسلی تشدد بھڑکنے کے بعد سے 160 سے زیادہ لوگ مارے گئے ہیں اور 600 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined