کل یعنی 28 مئی کو راجستھان کے پشکر میں واقع برہمامندر میں اشوک میگھوال نام کے ایک دلت نو جوان نےپجاری پر حملہ کیا ۔ حملہ کرنے والے شخص کو پولس نےگرفتار کر لیا ہے اورعدالت نے اس کو 15 دن کی پولس ریمانڈ پر بھیج دیا ہے ۔ واضح رہے اس حملہ کا ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں ایک شخص نظر آ رہا ہے جس کی شناخت ایک دلت نوجوان کی بتائی جا رہی ہے اور یہ شخص پجاری کی پٹائی کررہا ہے۔ اس شخص کا الزام ہے کہ برہما مندر کے پجاری نے صدر جمہوریہ ہند کو مندر میں داخلہ کی اجازت نہ دے کر صدر جمہوریہ کی توہین کی ہے ۔ ذرائع کے مطابق اس شخص کے ذہن میں یہ ہے کہ صدر جمہوریہ کو مندر میں اس لئے داخل نہیں ہونے دیا کیونکہ وہ ایک دلت ہیں ، جبکہ صدر جمہوریہ کے دفتر سے پہلے ہی وضاحت کردی گئی تھی کہ صدر جمہوریہ مندر کے اندر نہیں جائیں گے۔
اس ویڈیو میں صا ف دیکھا جا سکتا ہے کہ مندر کے پجاری کس طرح اس شخص سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن وہ شخص نہیں مانتا اور پجاری کے ساتھ مار پیٹ کرتا رہتا ہے۔اتنا ہی نہیں یہ شخص مندر میں آنے والے دیگر لوگوں پر بھی حملہ کرتاہے اور ہتھیار لے کر عقیدت مندگان کی طرف لپکتا ہے جس سے ڈر کر لوگ ادھر ادھر بھاگتے دکھائی دیتے ہیں ۔
Published: undefined
پولس کےمطابق ’’گزشتہ 14 مئی کو صدر رام ناتھ کووند اپنی اہلیہ کے ساتھ پشکر کے مشہور برہما مندر آئے تھے۔ اس دوران صدرجمہوریہ کووند کی اہلیہ نے مندر کی سیڑھیوں پر ہی پوجا کی تھی، دراصل ان کے پیر میں تکلیف تھی اس لئے وہ مندر کے اندر نہیں جا سکتی تھیں۔ سوشل میڈیا پر یہ افواہ وائرل ہو گئی کہ مندر میں صدر جمہوریہ کی بے حرمتی کی گئی ہے۔ ‘‘
پولس کا مزید کہنا ہے کہ ملزم اشوک میگھوال پہلے بھی ایسی حرکتیں کرتا رہا ہے ، اس پر جیسلمیر میں بھیم راؤ امبیڈکر کی مورتی کو نقصان پہنچانے کا بھی الزام ہے، پولس کے مطابق اشوک پر ایک ڈاکٹر پر حملہ کرنے کا بھی الزام ہے۔
اشوک میگھوال کا ماضی جو بھی رہا ہو مگر اس نے جو حرکت کی ہے اس کی وجہ ملک میں موجود نفرت کا ماحول ہے۔ سوا ل یہ کہ افواہ کیسے وائرل ہوئی کہ صدر جمہوریہ کو مندر میں داخل نہیں ہونے دیا گیا اور کسی کو یہ سوال ہی کیوں کھڑا کرنے دیا گیا کہ صدر جمہوریہ کی اہلیہ مندر کی سیڑھیوں تک تو جا سکتی ہیں پر اندر داخل نہیں ہو سکتیں۔ حکومت کو ایسی صورتحال پر بر وقت قابو پاناچاہئے تاکہ ایسے دیگر واقعات کو ہونے سے روکا جا سکے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز