کلکتہ:رام نومی کے موقع پر اسلحہ کے ساتھ ریلی نکالے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے وزیرا علیٰ ممتا بنرجی نے آج کہا کہ رام نومی کے جلوس میں بچوں کے ہاتھوں میں ہتھیار دیاجانا بنگال کی تہذیب کے خلاف ہے۔ انہوں نے اس کے ساتھ ہی پولس انتظامیہ کو ہدایت دی جن لوگوں نے اسلحہ کے ساتھ ریلی نکالی ہے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
وزیرا علیٰ نے کہا کہ سیاسی فائدے کیلئے مذہب کا استعما ل قابل مذمت ہے ۔وزیرا علیٰ نے سوال کیا کہ ’’بھگوان رام نے ہتھیارلے کر ریلی نکالنے کو کہا ہے‘‘؟میں ریاست کے لااینڈ آرڈر کو بھگوان رام کے نام پر خراب کرنے کی ہرکوشش کو ناکام بنادوں گی،اس لیے میں ڈائریکٹر جنرل آف پولس اور تمام ضلع سپرینڈنٹ کو ہدایت دیتی ہوں کہ اس طرح کی ریلی نکالنے والوں کے خلاف کارروائی کریں اور کسی کو بھی نہیں بخشا جانا چاہیے۔
وزیر اعلیٰ نے شمالی 24ضلع انتظامیہ کی میٹنگ میں کہا کہ اگر کوئی بھی پولس آفیسر اس معاملے میں لاپرواہی اور کسی کے ساتھ نرمی کرتی ہوئی نظر آئی تو میں کارروائی کروں گی ۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کل رام نومی کے موقع پر بعض علاقوں میں جس طریقے سے مسلح ریلی نکالی گئی وہ بنگا ل کے کلچر کے خلاف ہے ۔ میں واضح کرنا چاہتی ہوں کہ کسی کو بھی بخشا نہیں جائے گا اور ہر ایک کے خلاف کارروائی ہوگی۔سیاست کے نام پر مذہب کو بدنام کرنے کی تمام کوششیں بے کار جائیں گی اور قت ایسے لوگوں کو معاف نہیں کرے گا ۔
وزیرا علیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ ہم نے ریلی کی اجازت دی تھی مگر اس اجازت کا غلط استعمال کیا گیااور رام کے نام پر بندوق نکالی گئی اور دوسرے فرقے کو پریشان کرنے کی کوشش کی گئی ۔
ممتا بنرجی نے تلوار اور بندوق بچوں کے ہاتھ میں دینے کا واقعہ اس سے قبل بنگال میں کبھی بھی نہیں ہوا ۔بنگال مختلف کلچر و تہذیب کا گہوار رہا ہے ۔ ہم تمام تہواروں کو مل کر مناتے ہیں ۔ہم درگا پوجا، رمضان ، کرسمس اور دیگر تہواروں میں شریک ہوتے ہیں ۔
خیال رہے کہ وزیرا علیٰ ممتا بنرجی کی سخت ہدایات کے باوجود ریاست کے بعض علاقوں میں جس میں بیر بھوم، مغربی مدنی پور ، ہورہ اور کلکتہ کے کچھ مقامات پر اسلحہ کے ساتھ ریلی نکالی گی جس میں بچوں کے ساتھ خواتین کے ہاتھوں میں ہتھیار تھے ۔
پرولیا میں پولس اور رام نومی جلوس کے شرکاء کے درمیا ن جھڑپ میں ایک شخص ہلاک اور پانچ پولس اہلکار زخمی ہوگئے ۔اسلحہ کے ساتھ ریلی میں کئی بی جے پی کے سینئرلیڈر موجود تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined