نئی دہلی: مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے نیتی آیوگ کو ختم کرنے اور پلاننگ کمیشن کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔ ممتا بنرجی ہفتہ، 27 جولائی کو نیتی آیوگ کی میٹنگ میں شرکت کے لئے دہلی پہنچی ہیں۔ ممتا بنرجی نے موجودہ تنظیم پر تنقید کرتے ہوئے کہا، ’’نیتی آیوگ کو ہٹاؤ، پلاننگ کمیشن کو واپس لاؤ۔ پلاننگ کمیشن کا ایک ڈھانچہ تھا، اس نے ملک میں انفراسٹرکچر تیار کیا۔ پلاننگ کمیشن نیتاجی سبھاش چندر بوس کا خیال تھا۔‘‘
Published: undefined
ممتا بنرجی نے کہا کہ نیتی آیوگ کے پاس کوئی طاقت نہیں ہے۔ یہ ریاستی حکومتوں کے ساتھ تال میل سے کام نہیں کرتا ہے۔ نیتی آیوگ کے اجلاس میں انڈیا بلاک کے کئی دیگر وزرائے اعلیٰ شرکت نہیں کر رہے ہیں۔ اس پر ممتا بنرجی نے کہا کہ ’’میں نہ صرف بنگال بلکہ انڈیا بلاک کی حکمرانی والی ریاستوں کا بھی مسئلہ اٹھاؤں گی۔‘‘
Published: undefined
بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے ممتا نے کہا، ’’وہ بنگال کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بی جے پی کے کسی لیڈر نے آسام کو تقسیم کرنے کا کہا تھا۔ کسی نے بہار کو تقسیم کرنے کا کہا تھا۔ میں انہیں گینگ نہیں کہوں گی کیونکہ یہ ایک غیر پارلیمانی لفظ ہے لیکن میں انہیں ٹکڑے ٹکڑے منچ (پلیٹ فارم) کہوں گی۔‘‘
Published: undefined
ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کی سربراہ ممتا بنرجی نے کہا، ’’انہوں نے (بی جے پی) حکومت تو بنا لی لیکن ان کے پاس مینڈیٹ نہیں ہے۔ 2014 میں بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ اس نے واحد پارٹی کی حکومت تشکیل نہیں دی۔‘‘ بنرجی نے کہا کہ اپنی مجبوریوں کی وجہ سے بی جے پی زیرقیادت قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) نے انتہائی سیاسی طور پر متعصب بجٹ پیش کیا ہے، جس نے اپوزیشن جماعتوں کے زیر اقتدار ریاستوں کو ان کے حقوق سے محروم کر دیا ہے۔
Published: undefined
خیال رہے کہ پی ایم مودی نیتی آیوگ کی نویں گورننگ کونسل میٹنگ کی صدارت کریں گے۔ کچھ غیر بی جے پی حکومت والی ریاستوں کے وزرائے اعلی بجٹ کے خلاف احتجاجاً اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔ تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن (ڈی ایم کے)، کیرالہ کے وزیر اعلیٰ اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا-مارکسسٹ (سی پی آئی-ایم) کے رہنما پنارائی وجین، پنجاب کے وزیر اعلی بھگونت مان (عام آدمی پارٹی) اور کانگریس کے زیر اقتدار ریاستوں کرناٹک کے وزیر اعلی سدارمیا، ہماچل پردیش کے چیف منسٹر سکھوندر سنگھ سکھو اور تلنگانہ کے چیف منسٹر ریونت ریڈی اس میٹنگ کا حصہ نہیں ہوں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined