مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے دہلی کے اپنے چار روزہ دورہ کے پہلے دن پارلیمنٹ میں کئی سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں سے ملاقات کی اور آئندہ ہونے والے عام انتخابات کے لئے جہاں بی جے پی کے خلاف بگل بجا دیا ہے وہیں انہوں نے بی جے پی سے ناراض پارٹیوں اور ہم خیال پارٹیوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کی تیاری زور شور سے شروع کر دی ہے ۔ ممتا بنرجی نے این سی پی صدر شرد پوار سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں اعلان کر دیا ہے کہ ’’بی جے پی کے اتحادیوں نے اب اپنا سامان باندھنا شروع کر دیا ہے ‘‘۔ اس موقع پر مایاوتی کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’اگر مایاوتی اور اکھلیش ایک رہیں گے تو کوئی کچھ نہیں کر سکتا‘‘ ۔
پارلیمنٹ میں آ ج ممتا بنرجی نے ایس پی، ڈی ایم کے، آر جے ڈی، ٹی ڈی پی، وائی ایس ٓار کانگریس، کے سی آر ، شیو سینا کے رہنماؤں سے ملاقات کی۔ سونیا گاندھی کے ساتھ ملاقات کے تعلق سے انہوں نے ٹویٹ کیا کہ ’’سونیا گاندھی کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے اور جیسے ہی ان کی طبیعت ٹھیک ہو جائے گی، میں ان سے ملاقات کروں گی۔ کل میں شتروگھن سنہا، یشونت سنہا اور ارون شوری سے بھی ملاقات کروں گی‘‘۔
بی جے پی کی سخت الفاظ میں تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’’بی جے پی نے میڈیا کو کنٹرول کیا ہوا ہے، عدلیہ کو کنٹرول کیا ہوا ہے اور اگر میڈیا کو کنٹرول کر لیا ہے تو جمہوریت کیسے چلے گی‘‘۔ انہوں نے کہا کہ سیاست کوئی تجارت نہیں ہے ، سیاست کا مقصد لوگوں کی خدمات ہونا چاہئے لیکن یہ حکومت تو بس اپنی مرضی چلانا چاہتی ہے۔ عدم اعتماد کی تحریک پر انہوں نے کہا کہ سیاسی پارٹیاں اس پر بحث کرنا چاہتی ہیں اور حکومت اس سے بھاگ رہی ہے۔
بی جے پی کے ناراض اتحادیوں کے تعلق سے ممتا نے کہا کہ ’’کافی دن پہلے سے جو پارٹیاں ان کے ساتھ تھیں چاہے اس میں ٹی ڈی پی ہو، چاہے کے سی آر ہو، چاہے اس میں شیو سینا ہو اور چاہے بی جے ڈی ہو سب ان سے ناراض ہیں اور ان کو چھوڑ کر جا رہے ہیں ۔ اب بی جے پی کے ساتھ کسی کے بھی رشتے اچھے نہیں ہیں ‘‘۔
اس کا اشارہ دیتے ہوئے کہ سیاسی پارٹیوں کی اگلی ملاقات لکھنؤ میں ہو سکتی ہے، ممتا نے کہا ’’اکھلیش اور مایاوتی ہمیں لکھنؤ بلائیں، ہم سب سیاسی رہنما وہاں آئیں گے۔ ‘‘ رام ولاس پاسوان کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت بنے گی تو وہ ہمارے ساتھ آ جائیں گے اور جہاں تک نتیش کا سوال ہے ان کو لالو جی سنبھال لیں گے۔ ممتا کے چار روزہ دورہ کے ایجنڈے سے صاف ظاہر ہے کہ وہ غیر بی جے پی اور غیر کانگریسی اتحاد بنانے کے لئے سرگرم ہیں۔
Published: 27 Mar 2018, 5:06 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 27 Mar 2018, 5:06 PM IST
تصویر: پریس ریلیز