لوک سبھا انتخابات کی ہلچل کے درمیان جمعرات کو اترپردیش سے بڑی خبر سامنے آئی ، بی ایس پی کے رکن پارلیمنٹ ملوک ناگر نے ہاتھی کی سواری سے انکار کر دیا اور جینت چودھری کی پارٹی راشٹریہ لوک دل سے ہاتھ ملا لیا۔کہا یہ جا رہا ہے کہ دراصل ناگر کو بی ایس پی سے ٹکٹ نہیں ملا، جس کے بعد انہوں نے یہ فیصلہ لیا۔
Published: undefined
آر ایل ڈی میں شامل ہونے کے بعد دونوں نے مشترکہ طور پر کل ایک پریس کانفرنس کا اہتمام کیا۔ ملوک ناگر نے 2019 میں مغربی اتر پردیش کی بجنور سیٹ سے سماج وادی پارٹی، بہوجن سماج پارٹی اور آر ایل ڈی اتحاد کے تحت الیکشن لڑ ا تھا اور جیتے تھے ۔ اس سے قبل وہ 2009 اور 2014 میں میرٹھ اور بجنور سے الیکشن لڑ چکے تھے اور دونوں جگہوں سے ہار گئے تھے۔
Published: undefined
آر ایل ڈی میں شامل ہونے کے بعد، انہوں نے کہا، "یہ میرے 39 سالوں میں شاید یہ پہلا موقع ہے کہ میں الیکشن نہیں لڑوں گا اور نہ ہی ایم پی بنوں گا،" 2024 کے اس عام انتخابات میں اپنے کردار کے بارے میں اپنی پوزیشن واضح کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے بی ایس پی چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس سے پہلے بھی وہ آر ایل ڈی سے وابستہ رہے ہیں اور اس وقت وہ پارٹی میں یوتھ ونگ کے صدر تھے۔
Published: undefined
واضح رہےان انتخاب میں آر ایل ڈی اب بی جے پی کے این ڈیکا حصہ ہے۔ اس کے ساتھ ہی آر ایل ڈی نے بجنور سیٹ سے جاٹ امیدوار چندن چوہان کو میدان میں اتارا ہے۔ واضح رہے کہ آر ایل ڈی کو یہ سیٹ بی جے پی کے ساتھ سیٹ شیئرنگ معاہدے کے تحت ملی ہے۔ ناگر نے کہا کہ وہ آر ایل ڈی کے امیدواروں کے ساتھ ساتھ بی جے پی کے امیدواروں کی مہم میں مدد کریں گے ۔
Published: undefined
نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع خبر کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ بجنور سے ان کا ٹکٹ کاٹے جانے کی وجہ سے گجر لیڈر بی ایس پی سے ناراض ہیں۔ جس کی وجہ سے دیگر جماعتوں سے بھی ملاقاتوں اور بات چیت کا دور ہوا۔ ذرائع نے بتایا کہ بی ایس پی کے ساتھ تعلقات خراب ہونے کے بعد ناگر آر ایل ڈی کے ساتھ ساتھ بی جے پی سے بھی رابطے میں تھے۔
Published: undefined
ملوک ناگر نے سیٹوں کے اعلان سے پہلے جینت چودھری سے ملاقات کی تھی اور بجنور سے آر ایل ڈی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنا چاہتے تھے، لیکن اس وقت یہ ممکن نہیں ہوا ۔ ناگر کو مستقبل میں آر ایل ڈی سے راجیہ سبھا نشست کی امید دلائی ہے کیونکہ بی جے پی نے اپنے اتحاد کی بات چیت میں نشست آر ایل ڈی کو دی ہے۔
Published: undefined
ذرائع سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ ملوک ناگر بی جے پی میں شامل ہونا چاہتے تھے، لیکن سیاسی وجوہات کی بنا پر اسے ملتوی کر دیا گیا ۔ ناگر آج اتر پردیش کے امیر ترین سیاست دانوں اور تاجروں میں سے ایک ہے۔ جب انہوں نے 2009 میں الیکشن لڑا تو ان کے حلف نامے کے مطابق ان کے ظاہر کردہ اثاثے 85 کروڑ روپے سے زیادہ تھے، جب کہ 2019 میں انہوں نے 115 کروڑ روپے کے غیر منقولہ اثاثوں کے ساتھ 249 کروڑ روپے کے اثاثے ظاہر کیے تھے۔ 7 مجرمانہ مقدمات کا اعلان کیا گیا تھا جو ان کے خلاف درج کیے گئے تھے، ملوک ناگر کو 2020 میں انکم ٹیکس کے چھاپے کا سامنا کرنا پڑا۔
Published: undefined
بجنور میں ویسے تو کل 17 لاکھ ووٹ ہیں لیکن ذاتوں کے حساب سے وہ اس طرح ہیں ۔
6 لاکھ مسلمان یعنی مسلمان: 41 فیصد
2.7 لاکھ – دلت یعنی دلت جاٹاو: 15 فیصد
2.1 لاکھ جاٹ یعنی جاٹ: 7 فیصد
1.4 لاکھ -گجر یعنی گجر: 6 فیصد
60,000 – سینی یعنی سینی: 6 فیصد اور راجپوت: 5 فیصد ہیں ۔
Published: undefined
ملوک نگر 2014 میں بجنور سے ہار گئے تھے کیونکہ وہ مسلمانوں کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہے تھے۔ یوپی میں مسلمان روایتی طور پر ایس پی کے حق میں ووٹ دیتے ہیں اور 2019 میں ملوک نگر نے آر ایل ڈی-ایس پی-بی ایس پی کی حمایت سے سیٹ جیتی ہے، لیکن اس بار مقابلہ آسان نہیں ہوگا کیونکہ ایس پی اور بی ایس پی اتحاد میں نہیں ہیںاور آر ایل ڈی نے بی جے پی کے ساتھ جانے کا انتخاب کیا ہے۔ بی ایس پی نے جاٹ بیجندر سنگھ کو میدان میں اتارا ہے اور ایس پی نے آخری وقت میں یشویر سنگھ کی جگہ دیپک سینی کو میدان میں اتارا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined