بڑھتی آبادی سے پوری دنیا فکرمند ہے۔ اس وقت دنیا کی آبادی 7 ارب سے زیادہ ہے اور تنہا ہندوستان کی آبادی تقریباً 1 ارب 35 کروڑ ہے۔ لیکن اس کے باوجود ہندوستان میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو زیادہ بچے پیدا کرنے کی بات کرتے ہیں نعرہ ’ہم دو ہمارے دو‘ کے خلاف عمل پیرا ہیں۔ مہاراشٹر واقع اورنگ آباد میں مالیگاؤں دھماکہ کی اہم ملزم سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر نے ہندوؤں سے زیادہ بچے پیدا کرنے کی اپیل کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر آپ ملک کے لیے زیادہ کچھ نہیں کر سکتے ہیں تو ملک کے مفاد میں زیادہ بچے پیدا کریں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ملک کے لیے زیادہ بچے پیدا کرنا آپ کی ذمہ داری ہے اور اس کی پرورش ہماری۔
سادھوی پرگیہ نے اپنی بھگوا سوچ کا مظاہرہ کرتے ہوئے جوشیلے انداز میں ہندوؤں سے کہا کہ ’’یہ بھگوا آپ کو پکار رہا ہے کہ ابھی ملک کو آپ کے بچوں کی ضرورت ہے اس لیے زیادہ بچے پیدا کرو۔ میرے کہنے سے کچھ نہیں ہونے والا ہے، آپ کو اس پر غور کرنا ہوگا۔ آپ کو سمجھنا ہوگا کہ اگر آپ لوگ کئی پرگیہ سنگھ کھڑی کر دو تو اگر ایک پرگیہ سنگھ کو سازش کے تحت جیل میں ڈال کر اسے مار دیا جائے گا تو بھی فرق نہیں پڑے گا۔‘‘
واضح رہے کہ سادھوی پرگیہ ٹھاکر اس وقت سرخیوں میں آئی تھیں جب 29 ستمبر 2008 کو مالیگاؤں میں ایک موٹر سائیکل میں بم لگا کر دھماکہ کیا گیا تھا جس میں 8 لوگوں کی موت ہوئی تھی اور 80 لوگ زخمی ہو گئے تھے۔ اس معاملے میں سادھوی پرگیہ کو 2008 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ تقریباً 9 سال جیل میں رہنے کے بعد اپریل 2017 میں انھیں بمبئی ہائی کورٹ سے ضمانت ملی تھی۔
اس سے پہلے بھی آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت بھی ہندوؤں سے زیادہ بچے پیدا کرنے کی اپیل کر چکے ہیں۔ 19 اگست 2017 کو آگرہ میں منعقد ایک تقریب میں موہن بھاگوت نے کہا تھا کہ دوسرے مذہب والے جب اتنے بچے پیدا کر رہے ہیں تو کیا آپ کو کسی قانون نے روک رکھا ہے؟ انھوں نے کہا تھا کہ کوئی قانون ہندوؤں کو بچے پیدا کرنے پر پابندی نہیں لگاتا اور اس طرح کے فیصلے خاندانی صورت حال اور ملک کے مفاد کو دھیان میں رکھتے ہوئے لینا چاہیے۔ ہندو آبادی کو فروغ دینے کی بات اس سے پہلے وی ایچ پی بھی کر چکی ہے۔ اس نے ہندوؤں سے ایک سے زیادہ بچے پیدا کرنے کے لیے بھی کہا تھا۔ وی ایچ پی کا کہنا تھا کہ بچے پیدا کرنے کا فیصلہ صرف ایک شادی شدہ جوڑے کا نہیں ہو سکتا ہے، جب ملک کی بات آتی ہے تو یہ معاملہ سب کے لیے اہم ہو جاتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ آبادی پر قابو پانے کے لیے سپریم کورٹ میں تین الگ الگ عرضیوں پر سماعت بھی ہو رہی ہے۔ عرضیوں میں کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت دو بچوں کی پالیسی اختیار کرتے ہوئے آبادی کنٹرول کرنے کے سخت طریقے کویقینی بنائے، جو ایسا کرنے میں ناکام ہوتے ہیں انھیں سزا دینے کی ہدایت جاری کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ مفاد عامہ کی عرضیوں میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ آبادی میں اضافہ سے جڑے اعداد و شمار اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ 2022 تک ہندوستان کی آبادی 150 کے پار ہو جائے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined