اتر پردیش کے بلند شہر ضلع میں واقع امر گڑھ گاؤں کا ماحول اس وقت کشیدہ ہے۔ دراصل یہاں اکثریتی طبقہ کے کچھ لوگوں کو تعمیر ہو رہے مسجد کے مینار پر اعتراض ہے، وہ لوگ مینار کی اونچائی کم کرنے کی مانگ کر رہے ہے۔
ہندو اکثریتی طبقہ کے لوگوں کا مطالبہ ہے کہ یا تو مینار کو گرا دیا جائے یا پھر اونچائی آدھی کر دی جائے۔ ضلع انتظامیہ اور پولس نے لوگوں سے میٹنگ کر کے مسئلہ کا حل نکالنے کی کوشش کی ہے۔ حالانکہ احتیاط کے طور پرپولس کو تعینات کر دیا گیا ہے۔ جہانگیر آباد پولس اسٹیشن کے ایس او جتیندر تیواری نے کہا ’’ہندو اور مسلم طبقہ کے 20-20 لوگوں یعنی کہ کل 40 افراد نے امن قائم رکھنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔‘‘
امر گڑھ گاؤں کے پردھان اوم پرکاش شرما نے کہا، ’’مینار کی تعمیر جولائی 2015 میں شروع ہوئی تھی۔ اقتصادی مسئلہ کی وجہ سے تعمیری کام کچھ وقت کے لئے رک گیا تھا۔ اس سال اپریل سے دوبارہ کام شروع ہوا۔ اب 70 فٹ کا مینار بن کر تیار ہے اور اسے حتمی شکل دی جا رہی ہے۔‘‘
شرما نے مزید کہا، ’’جب تعمیر ہو رہی تھی تو کسی مقامی شخص کو کوئی اعتراض نہیں تھا لیکن اب ہندو طبقہ کا کہنا ہے کہ مینار کی اونچائی سے ان کی زندگی کو خطرہ ہے کیونکہ اس کا غلط استعمال کیا جاسکتا ہے۔ مقامی مسلم افراد مینار کی اونچائی میں تبدیلی نہیں کرنا چاہتے۔‘‘ پردھان کے مطابق اس تنازعہ کی وجہ سے مینار کی فنیشنگ کا کام رک گیا ہے۔
Published: 07 Nov 2018, 11:09 AM IST
شرما کے مطابق ’’تنازعہ کی وجہ سے گاؤں کا ماحول کشیدہ ہے۔ ضلع انتظامیہ نے مجھے نوٹس جاری کیاہے اور پوچھا ہے کہ گاؤں پردھان ہونے کے باوجود میں نے انہیں مینار کے حوالہ سے مطلع کیوں نہیں کیا۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ میں نے ضلع افسران اور پولس سے لگاتار خط و کتابت کی ہے۔‘‘
ادھر ایس ڈی ایم اونیش چندر موریہ نے کہا، ’’مینار گاؤں کی آبادی والی زمین پر تعمیر کی گئی ہے۔ اس تعمیر کے لئے انتظامیہ سے اجازت نہیں لی گئی، یہاں تک کہ گاؤں والوں نے بھی ضلع انتظامیہ سے کوئی شکایت نہیں کی۔ مینار چونکہ رہائشی علاقہ میں ہے اس لئے لوگ یہ کہہ کر اس کی مخالفت کر رہے ہیں کہ زلزلہ آنے کی صورت میں ان کے لئے مسائل کھڑے ہو سکتے ہیں۔ ہم دنوں طبقات کے لوگوں کے ساتھ میٹنگ کر کے تنازعہ کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘
Published: 07 Nov 2018, 11:09 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 07 Nov 2018, 11:09 AM IST