نئی دہلی: مشرقی لداخ میں گزشتہ دس ماہ کے دوران ہندوستان اور چین میں ایک اہم پیشرفت ہوئی ہے، اور پیگونگ جھیل کے جنوبی اور شمالی اطراف کے دونوں جانب سے فوجیوں کو ایک معاہدہ کے تحت پیچھے ہٹا رہے ہیں۔ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے جمعرات کو ایوان بالا میں مشرقی لداخ میں فوجی تعطل سے پیدا ہونے والی صورتحال پر یہ بیان دیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہندوستان نے چین سے ہر سطح پر یہ واضح کر دیا ہے کہ وہ کسی کو بھی اپنی سرزمین کا ایک انچ بھی نہیں لینے دے گا اور ہماری فوج ملک کی خود مختاری، اتحاد اور سالمیت کے تحفظ کے لئے پوری تیاری کے ساتھ محاذوں پر کھڑی ہوئی ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا ''بات چیت کے لئے ہماری حکمت عملی اور مؤقف وزیر اعظم نریندر مودی جی کی ہدایت نامہ پر مبنی ہے کہ ہم کسی کو بھی اپنی ایک انچ زمین نہیں لینے دیں گے۔ ہمارے عزم کا نتیجہ یہ ہے کہ ہم معاہدے کی پوزیشن پر پہنچ چکے ہیں۔'' انہوں نے دونوں ممالک کے مابین معاہدے کی تفصیلات دیتے ہوئے کہا ''میں ایوان کو یہ بتاتے ہوئے خوشی محسوس کر رہا ہوں کہ پیگونگ جھیل کے شمالی اور جنوبی اطراف میں فوج کی واپسی سے متعلق چین کے ساتھ ہمارے موقف اور مستقل مزاکرات کے نتیجے میں معاہدہ ہو گیا ہے''۔ اس معاہدے کے مطابق فریقین محاذوں پر تعینات فوجیوں کو مرحلہ وار، مربوط اور منظم انداز میں ہٹائیں گے۔
Published: undefined
راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ وہ ایوان کو یہ یقین دہانی کرانا چاہتے ہیں کہ اس بات چیت میں ملک نے کچھ نہیں کھویا ہے اور لائن آف ایکچول کنٹرول پر کچھ علاقوں میں تعیناتی اور گشت سے متعلق کچھ معاملات ابھی زیر التوا ہیں اور ان پر بات چیت کے دوران خصوصی توجہ دی جائے گی۔ وزیر دفاع نے کہا کہ دونوں ممالک کے فوجی کمانڈروں کے مابین مذاکرات کا اگلا دور جمعہ کو ایک بار پھر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں فریقوں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ دو طرفہ معاہدوں اور پروٹوکول کے تحت جلد سے جلد فوجیوں کو واپس بلا لیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ چین بھی ملک کی خودمختاری کے تحفظ کے ہمارے عزائم سے آگاہ ہے اور توقع کی جاتی ہے کہ بقیہ امور کو حل کرنے کے لئے چین ہمارے ساتھ مل کر کام کرے گا۔
Published: undefined
وزیر دفاع نے کہا کہ اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا ہے کہ پیگونگ جھیل کے شمالی اور جنوبی علاقوں میں کی جانے والی تعمیر کو ختم کرکے اسٹیٹس کو پہلے کی طرح بحال کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اس میں ہندوستان تین اصولوں پر مضبوطی سے عمل پیرا ہے۔ پہلا یہ ہے کہ دونوں فریق لائن آف ایکچول کنٹرول کو قبول کرتے ہیں، دوسرا یہ ہے کہ ایل اے سی کو یکطرفہ طور پر تبدیل کرنے کی کوشش نہ کی جائے اور دونوں ممالک کو ان کے مابین تمام معاہدوں پر عمل کرنا چاہیے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا یہ واضح نظریہ ہے کہ وہ فوجی جو گزشتہ سال محاذ آرائی کے سرحدی علاقوں میں تھے، ایک دوسرے کے بہت قریب ہیں، وہ دور چلے جائیں اور دونوں فوجیں اپنی مستقل اور تسلیم شدہ پوسٹوں پر واپس لوٹ جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا خیال ہے کہ لائن آف ایکچول کنٹرول پر امن اور دوستی کی فضا میں کسی بھی منفی حالات کا دو طرفہ تعلقات پر برا اثر پڑتا ہے۔ دونوں ملکوں کی طرف سے وقتاً فوقتاً جاری مشترکہ بیانات میں بھی اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ایل اے سی پر امن اور دوستی برقرار رکھنا بہت ضروری ہے۔
Published: undefined
وزیر دفاع نے کہا ''میں ایوان کو یہ بھی بتانا چاہتا ہوں کہ ہندوستان نے چین کو ہمیشہ یہ کہا ہے کہ باہمی تعلقات صرف دونوں فریقوں کی کوششوں سے ہی فروغ دیئے جا سکتے ہیں، نیز بات چیت کے ذریعے سرحدی تنازعات کو بھی حل کیا جاسکتا ہے۔'' انہوں نے کہا ''میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ملک ان شہدا کو ہمیشہ یاد رکھے گا جن شہیدوں کے حوصلے کی بنیاد پر پیچھے ہٹنے کا معاہدہ پر مبنی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ یہ پورا ایوان خواہ کسی بھی پارٹی کا کیوں نہ ہو، ملک کی خود مختاری، اتحاد، سالمیت اور سلامتی کے سوال پر اکٹھا کھڑا ہے اور ایک آواز کے ساتھ اس کی حمایت کرتا ہے کہ یہ پیغام صرف ہندوستان کی سرحد تک ہی محدود نہیں بلکہ پوری دنیا میں جائے گا۔''
Published: undefined
وزیر دفاع کے بیان کے بعد متعدد اراکین نے اس پر وضاحت طلب کی، لیکن چیئرمین نے کہا کہ یہ قومی مفاد کا ایک انتہائی حساس موضوع ہے اور دونوں فریقوں کے مابین مزید بات چیت ابھی باقی ہے، لہذا اس بات کو دھیان میں رکھتے ہوئے، وزیر دفاع اور سوالات کا مناسب وقت پر جواب دیں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز