نئی دہلی: مرکزی حکومت کی طرف سے لائے گئے تینوں قوانین کے نفاذ پر منگل کے روز سپریم کورٹ نے روک لگا دی۔ چیف جسٹس کی سربراہی والی بنچ نے اس معاملہ پر سماعت کرتے ہوئے قوانین پر روک لگائی ہے، ساتھ ہی ایک کمیٹی بھی تشکیل دے دی۔ سپریم کورٹ کی تشکیل کردہ کمیٹی حکومت اور کسانوں کے درمیان جاری تنازعہ کا جائزہ لے گی اور اپنی رپورٹ عدالت عظمیٰ کو پیش کرے گی۔
Published: undefined
مرکزی حکومت نے جن تین قوانین کو پارلیمنٹ سے منظور کرایا ہے اس کے خلاف مدت طویل سے احتجاج ہو رہا ہے۔ دہلی کی سرحدوں پر ہزاروں کی تعداد میں کسان تحریک چلا رہے ہیں اور مختلف ریاستوں کے کسان ہر روز سرحدوں پر پہنچ کر احتجاج میں شریک ہو رہے ہیں۔ اس کے بعد زرعی قوانین اور کسانوں کی تحریک دونوں کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی تھی۔
Published: undefined
منگل کے روز سماعت کے دوران کسانوں کی طرف سے کمیٹی تشکیل دینے کی مخالفت کی گئی اور کہا گیا کہ کسان کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہوں گے۔ تاہم سپریم کورٹ نے سخت رُخ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ اگر معاملہ کا حل نکالنا ہے تو کمیٹی کے سامنے پیش ہونا ہوگا۔
Published: undefined
کسانوں کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل ایم ایل شرما نے عدالت کو بتایا ’’کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ عدالت کی تشکیل شدہ کسی بھی کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہوں گے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کا مطالبہ ہے کہ زرعی قوانین کو ختم کیا جائے۔‘‘ اس پر چیف جسٹس ایس اے بوبڑے نے کہا، ’’ہم قوانین کے حوالہ سے متفکر ہیں اور ساتھ ہی احتجاج کے دوران جانی اور مالی حفاظت کے تئیں بھی فکر مند ہیں۔ ہمارے پاس جو قوت ہے ہم اس کا استعمال کر کے اس معاملہ کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہمارے اختیارات میں سے ایک یہ ہے کہ ہم قانون کو معطل کر دیں اور ایک کمیٹی تشکیل دے دیں۔‘‘
Published: undefined
چیف جسٹس نے کہا، ’’ہم کمیٹی اس لئے تشکیل دے رہے ہیں تاکہ تصویر صاف ہو سکے۔ ہم کسانوں کے ان دلائل کو سننا نہیں چاہتے کہ وہ کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہوں گے۔ ہم مسئلہ کا حل چاہتے ہیں۔ اگر آپ غیر معینہ مدت تک احتجاج کرنا چاہتے ہیں تو آپ ایسا کر سکتے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ کمیٹی اس معاملہ میں عدالتی عمل کا حصہ ہوگی۔ ہم قوانین کو کچھ وقت کے لئے معطل کرنے جا رہے ہیں لیکن ہمیشہ کے لئے نہیں۔
Published: undefined
کسانوں کی طرف سے پیش وکیل ایم ایل شرما نے کہا، ’’کسانوں کا کہنا ہے کہ بہت سے لوگ بات چیت کے لئے آئے، لیکن اہم شخصیت وزیر اعظم نہیں آئے۔‘‘ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم وزیر اعظم سے کسانوں کے پاس جانے کے لئے نہیں کہہ سکتے۔ وہ اس معاملہ میں پارٹی نہیں ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کسان رام لیلا میدان یا کسی دوسرے مقام پر احتجاج کے لئے دہلی پولیس کمشنر کو اپنی درخواست پیش کر سکتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز