نیٹ یوجی پیپر لیک معاملے کی جانچ کر رہی سی بی آئی نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے کلیدی ملزم سمیت ایم بی بی ایس کے دو طالب علموں کو گرفتار کیا ہے۔ یہ گرفتاریاں سنیچر (20 جولائی) کو ہوئی ہیں۔ گرفتار ہونے والے یہ لوگ راجستھان کے بھرت پور میڈیکل کالج کے طالب علم ہیں۔ خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق ایم بی بی ایس کے دونوں طالب علم سالور کے طور پر کام کرتے تھے۔ ان دونوں کی شناخت کمار منگلم بشنوئی اور دیپندر کمار کے طور پر ہوئی ہے۔
Published: undefined
سی بی آئی افسران کے مطابق تکنیکی نگرانی نے نیٹ یوجی امتحان کے دن ہزاری باغ میں ایم بی بی ایس کے دوسرے سال کے طالب علم منگلم بشنوئی اور سال اول کے میڈیکل کے طالب علم دیپندر کمار شرما کی موجودگی کی تصدیق کی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ دونوں مبینہ طور پر پنکج کمار نامی انجینئر کی جانب سے چوری شدہ پیپر حل کرنے کا کام کر رہے تھے، جسے پہلے ہی گرفتار کیا جا چکا ہے۔
Published: undefined
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی جمشید پور (جھارکھنڈ) کے 2017 بیچ کے سول انجینئر پنکج کمار عرف آدتیہ نے مبینہ طور پر ہزاری باغ میں این ٹی اے کے ٹرنک سے نیٹ یوجی پیپر چوری کیا تھا۔ این آئی ٹی جمشید پور سے بی ٹیک (الیکٹریکل) پاس آؤٹ ششی کانت پاسوان عرف ششی عرف پاسو اس معاملے میں کمار اور راکی کے ساتھ ملک کر کام کر رہا تھا۔ ان لوگوں کو بھی پہلے ہی گرفتار کیا جا چکا ہے۔
Published: undefined
اس سے قبل جمعہ (19 جولائی) کو سی بی آئی نے راجندر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (آر آئی ایم ایس) رانچی کی ایم بی بی ایس کے پہلے سال کی ایک طالبہ سوربھی کماری کو مبینہ طور پر سولور ماڈیول کا حصہ ہونے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ حکام نے بتایا ہے کہ سی بی آئی کی طرف سے دو دن کی تفصیلی تفتیش کے بعد سوربھی کماری کو حراست میں لیا گیا تھا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں پیپر لیک سمیت میڈیکل کے داخلہ امتحان کے انعقاد میں مبینہ بے ضابطگیوں سے متعلق کئی درخواستوں کی سماعت جاری ہے۔ نیٹ یو جی کا انعقاد این ٹی اے کے ذریعے سرکاری اور نجی اداروں میں ایم بی بی ایس، بی ڈی ایس، آیوش اور دیگر متعلقہ کورسز میں داخلے کے لیے کیا جاتا ہے۔ اس سال یہ امتحان 5 مئی کو 571 شہروں کے 4750 امتحانی مراکز پر منعقد کیا گیا جس میں 14 غیر ملکی شہر بھی شامل تھے۔ اس امتحان میں 23 لاکھ سے زیادہ امیدواروں نے شرکت کی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined