قومی خبریں

فون ہیکنگ معاملے میں مہوا موئترا کا لوک سبھا اسپیکر کے نام خط

ایپل نے حزب اختلاف کے کئی ارکان پارلیمنٹ کو الرٹ پیغام بھیجا ہے جس میں انہیں بتایا گیا ہے کہ ان کے فون ہیک کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ مہوا موئترا نے اس پر ناراضگی ظاہر کی ہے

<div class="paragraphs"><p>مہوا موئترا / آئی اے این ایس</p></div>

مہوا موئترا / آئی اے این ایس

 
IANS_DL_RPT

نئی دہلی: ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا نے منگل (31 اکتوبر) کو الزام لگایا کہ مرکزی حکومت ان کے فون اور ای میل کو ہیک کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے ایپل کے ذریعے بھیجے گئے الرٹ پیغام کے اسکرین شاٹس کی تصاویر سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر شیئر کیں۔ اس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے علاوہ کئی دیگر اپوزیشن لیڈروں کو بھی نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔

Published: undefined

ٹی ایم سی کی ایم پی نے کہا کہ جس طرح سے وارننگ موصول ہو رہی ہے، یہ پہلی بار ہوا ہے۔ کئی اپوزیشن لیڈروں اور ممبران پارلیمنٹ کو اس طرح کے پیغامات موصول ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت جاسوسی کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ مرکزی حکومت کو اس پر جواب دینا چاہیے۔ ٹی ایم سی رکن پارلیمنٹ نے الزام لگایا کہ مرکزی حکومت اس طرح کا کام کر رہی ہے۔ یہ بالکل پیگاسس کی طرح ہے۔ اطلاعات و نشریات کی وزارت مرکزی حکومت کی ہدایات پر کام کر رہی ہے۔

Published: undefined

مہوا نے اپنی پوسٹ میں لکھا، 'مجھے ایپل کی جانب سے میسج اور میل کے ذریعے وارننگ ملی ہے کہ حکومت میرا فون اور ای میل ہیک کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ آپ کا خوف دیکھ کر مجھے آپ پر ترس آتا ہے۔ ٹی ایم سی کی ایم پی کو موصول ہونے والے پیغام میں لکھا گیا ہے، 'الرٹ: ریاست اسپانسرڈ اٹیکرز آپ کے آئی فون کو نشانہ بنا رہے ہیں۔‘ مہوا نے مزید کہا کہ شیوسینا کی رکن پارلیمنٹ پرینکا چترویدی اور انڈیا اتحاد کے دیگر لیڈروں کو بھی وارننگ ملی ہے۔

Published: undefined

مہوا نے بتایا کہ وہ فون ہیکنگ کی اس کوشش کو لے کر لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو خط لکھ رہی ہیں۔ انہوں نے انسٹاگرام پر لکھا، ’’میں باضابطہ طور پر لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو لکھ رہی ہوں کہ وہ اپوزیشن ممبران پارلیمنٹ کی حفاظت کریں۔ ان سے راج دھرم کی پیروی کرنے کی درخواست کی جا رہی ہے۔ وہ وزارت داخلہ کے حکام کو فوری طور پر طلب کریں، کیونکہ ہمارے فون/ای میل کو ہیک کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ استحقاق کمیٹی کو بھی اس کا جائزہ لینا چاہیے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined