قومی خبریں

ممبئی: مہاتما گاندھی کے پرپوتے تشار گاندھی کو 'بھارت چھوڑو تحریک' کی سالگرہ پر حراست میں لیا گیا

تشار گاندھی نے کہا کہ آزاد ہندوستان کی تاریخ میں پہلی بار مجھے سانتاکروز پولیس اسٹیشن میں حراست میں لیا گیا ہے، کیونکہ میں 9 اگست کو 'بھارت چھوڑو دیوس' منانے کے لیے گھر سے نکلا تھا۔

تشار گاندھی، تصویر آئی ے این ایس
تشار گاندھی، تصویر آئی ے این ایس 

ممبئی میں مہاتما گاندھی کے پرپوتے تشار گاندھی کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ انھوں نے خود ٹوئٹ کر اس سلسلے میں جانکاری دی ہے۔ تشار گاندھی نے بتایا کہ وہ 'بھارت چھوڑو تحریک' کی سالگرہ منانے کے لیے نکلے تھے، لیکن انھیں سانتا کروز پولیس نے حراست میں لے لیا۔ انھوں نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ "آج 9 اگست کو جب میں اگست کرانتی دیوس پر اگست کرانتی میدان جانے کے لیے نکلا تو پولیس مجھے پکڑ کر سانتاکروز پولیس اسٹیشن لے آئی اور حراست میں لے لیا۔" اس ٹوئٹ کے ساتھ انھوں نے ہیش ٹیگ 'مودی ہے تو ممکن ہے' بھی لگایا۔

Published: undefined

تشار گاندھی نے ایک دیگر ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ "آزاد ہندوستان کی تاریخ میں پہلی بار مجھے سانتاکروز پولیس اسٹیشن میں حراست میں لیا گیا ہے، کیونکہ میں 9 اگست کو بھارت چھوڑو دیوس منانے کے لیے گھر سے نکلا تھا۔ مجھے فخر ہے کہ میرے پردادا باپو اور با کو بھی تاریخی موقع پر برطانوی پولیس نے گرفتار کیا تھا۔" وہ مزید لکھتے ہیں کہ "جیسے ہی مجھے پولیس اسٹیشن سے چھوڑنے کی اجازت ملے گی، میں اگست کرانتی میدان کے لیے روانہ ہو جاؤں گا۔ اگست کرانتی دیوس اور اس کے شہیدوں کو ضرور یاد کریں گے۔"

Published: undefined

بہرحال، پولیس نے بعد میں تشار گاندھی کو چھوڑ دیا۔ اس سلسلے میں بھی تشار نے جانکاری سوشل میڈیا پر دی اور لکھا کہ "اب جانے کی اجازت دی جا رہی ہے۔ اگست کرانتی میدان کی طرف رخت سفر باندھوں گا۔ انقلاب زندہ باد!" پولیس کے ذریعہ چھوڑے جانے کے بعد انھوں نے ایک دیگر ٹوئٹ میں لکھا کہ "ہمارے سماج میں خوف اتنا سرایت کر چکا ہے کہ مجھے جانے کی اجازت ملنے کے بعد میں سانتاکروز پولیس اسٹیشن پر ایک رکشہ میں چڑھ گیا۔ جب ہم باندرا پہنچے تو میں نے ایک بوڑھے مسلم ٹیکسی ڈرائیور کو اگست کرانتی میدان لے جانے کے لیے کہا۔ اس نے پولیس کی گاڑی دیکھی اور گھبرا کر مجھ سے کہا کہ صاحب مجھے نہیں پھنسنا۔ ڈرائیور کو میں نے بہت سمجھانے کی کوشش کی۔"

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined