مہاراشٹر میں گزشتہ دو دنوں سے ناسک سے ممبئی کے لیے 175 کلومیٹر طویل ’لانگ مارچ‘ کر رہے کسانوں سے حکومت کے ذریعہ اب تک بات نہیں کرنے پر سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے ناراضگی ظاہر کی ہے۔ انھوں نے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کو ان کسانوں سے جا کر ملنے کی نصیحت دی ہے۔ ناراض ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ کسانوں کو اس طرح کا مارچ کرنا پڑ رہا ہے۔ کسان ملک کے لیے اَن داتا ہیں، حکومت ان کے مطالبات کو پورا کرنے اور ان کے مسائل حل کرنے کے لیے وہاں کیوں نہیں جا سکتی۔
Published: undefined
ادھو ٹھاکرے نے بتایا کہ کس طرح جب 2019 میں کسانوں نے اسی طرح کا ’لانگ مارچ‘ کیا تھا تو انھوں نے اپنے بیٹے آدتیہ ٹھاکرے اور دیگر سینئر لیڈروں کو کسانوں سے ملنے، ان کے مسائل کو سمجھنے اور ان کے لیے کھانا-پانی کا انتظام کرنے میں مدد کرنے کے لیے بھیجا تھا۔ ٹھاکرے نے یاد کیا کہ کس طرح کورونا وبا کے دوران بھی ملک کے کسانوں نے یہ یقینی کیا تھا کہ ملک کو کھانا ملے اور اب وہ اس بحران کے دوران امداد کے اہل ہیں۔
Published: undefined
این سی پی لیڈر اجیت پوار نے بھی ریاستی حکومت سے مظاہرین کسانوں سے ملنے اور ان کی شکایتوں کو حل کرنے کی گزارش کی ہے۔ سی پی ایم رکن اسمبلی ونود نکول نے بھی حکومت سے کسانوں سے ملاقات کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ لاسٹ لانگ مارچ کے دوران ہزاروں خواتین نے بھی شرکت کی تھی اور چلچلاتی دھوپ میں طویل پدیاترا کے دوران بڑے مسائل پیش آئے تھے۔
Published: undefined
اس درمیان کانگریس، این سی پی اور شیوسینا (یو بی ٹی) اتحاد نے آل انڈیا کسان سمیتی (اے آئی کے ایس) کی قیادت میں ناسک سے ممبئی تک لانگ مارچ کر رہے 20000 کسانوں کو اپنی حمایت دی ہے۔ کسانوں کا یہ ’لانگ مارچ‘ حکومت پر اپنے 17 نکاتی چارٹر کے عمل درآمد کے لیے دباؤ ڈالنے کے لیے ہے۔ مہاراشٹر میں گزشتہ 5 سالوں میں یہ کسانوں کا تیسرا لانگ مارچ ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز