مہاراشٹر کی ایک یونیورسٹی سے 6 طالب علموں کو باہر کا راستہ دکھا دیا گیا۔ اس کارروائی کے بعد ایک ہنگامہ برپا ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ دراصل وردھا واقع مہاتما گاندھی بین الاقوامی ہندی یونیورسٹی انتظامیہ پر الزام ہے کہ بہوجن سماج پارٹی کے بانی کانشی رام کا یوم وفات منانے کی وجہ سے ان طلبا کو نکالا گیا ہے۔ لیکن یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کیمپس کے کچھ قوانین و ضوابط ہیں جسے توڑنے کی وجہ سے ان طلبا پر کارروائی کی گئی ہے۔ اس سلسلے میں طلبا کا کہنا ہے کہ انھوں نے کوئی قانون نہیں توڑا، بلکہ کانشی رام کو یاد کرنے اور پی ایم نریندر مودی کو خط لکھنے کی وجہ سے انھیں یونیورسٹی سے نکالا گیا ہے۔
Published: undefined
جن طلبا کو یونیورسٹی سے نکالا گیا ہے ان کے نام چندن سروج، ویبھو پمپلکر، رجنیش کمار امبیڈکر، راجیش یادو سارتھی، نیرج کمار اور پنکج کمار ویلا ہیں۔ یہ سبھی یا تو شیڈولڈ کاسٹ سے تعلق رکھتے ہیں یا پھر پسماندہ طبقہ سے۔ یونیورسٹی احاطہ میں کانشی رام یادگاری تقریب منعقد کیے جانے کے بارے میں طلبا کا کہنا ہے کہ جب یونیورسٹی احاطہ میں گاندھی جینتی منائی جا سکتی ہے تو پھر کانشی رام کو یاد کیوں نہیں کیا جا سکتا؟ اس کے ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ انتظامیہ کی اجازت سے یونیورسٹی احاطہ میں فرقہ پرست آر ایس ایس کی شاکھائیں لگ سکتی ہیں تو پھر بہوجن لیڈر کانشی رام کو یاد کرنے کے لیے پروگرام کیوں نہیں منعقد کیا جا سکتا؟
Published: undefined
یونیورسٹی سے نکالے گئے ناراض طلبا نے انتظامیہ پر الزام عائد کیا ہے کہ پسماندہ ذات سے تعلق رکھنے کی وجہ سے انھیں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ سبھی 6 طالب علموں نے اس دلیل کو صحیح ثابت کرنے کے لیے ایک پوسٹر بھی شائع کر تقسیم کیا ہے جس میں ان کے نام کے نیچے یہ بھی لکھا ہوا کہ وہ کس طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ کانشی رام کے یوم وفات پر طلبا نے ایک تقریب کا انعقاد کیا تھا اور ساتھ ہی پی ایم نریندر مودی کو خط بھی لکھا تھا۔ دراصل 49 مشہور ہستیوں کے ذریعہ پی ایم مودی کو موب لنچنگ سے متعلق خط لکھے جانے اور پھر ان پر وطن سے غداری کا مقدمہ درج کیے جانے کی خبریں گزشتہ دنوں کافی گرم تھیں۔ اسی خبر کے پیش نظر ان طلبا نے پی ایم مودی کو خط لکھا تھا۔ چونکہ طلبا کو یونیورسٹی سے نکالے جانے کی کارروائی خط لکھے جانے کے بعد کی گئی ہے، اس لیے کہا جا رہا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ ان کے اس قدم سے خوش نہیں تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined