مہاراشٹر کے احمد نگر سے بدھ کے روز اکولو سے لونی تک 52 کلو میٹر طویل مارچ شروع کرنے والے کسانوں کے آگے جھکتے ہوئے آج ریاستی حکومت کے تین وزراء نے بیچ راستے میں ان سے ملاقات کی اور ان کے مسائل پر تبادلہ خیال کرنے کے بعد سبھی مطالبات کو ماننے کا اعلان کیا۔ حکومت کی طرف سے بھروسہ ملنے کے بعد کسان تنظیم میں اپنا مارچ واپس لے لیا ہے۔
Published: undefined
آج دوپہر سنگ منیر میں ریونیو وزیر رادھا کرشن ویکھے پاٹل، قبائلی معاملے کے وزیر وجئے کمار گاوِت اور وزیر برائے محنت کھاڑے نے اے آئی کے ایس لیڈروں سے ملاقات کی اور کسانوں کے ذریعہ اٹھائے گئے سبھی ایشوز پر بات چیت ہوئی۔ ان ایشوز میں کسانوں اور زرعی مزدوروں کے نام پر جنگل والی زمین کا حق، کپاس، دودھ، سویابین، ارہر، چنا اور دیگر زرعی پیداوار کی منافع بخش قیمت شامل ہیں۔
Published: undefined
آل انڈیا کسان سبھا (اے آئی کے ایس) کے ایک سرکردہ لیڈر نے جمعرات کو احمد نگر میں کہا کہ مہاراشٹر کے تین وزرا مارچ کر رہے کسانوں سے راستے میں ملے اور بات چیت کے بعد ان کے سبھی مطالبات کو ماننے پر راضی ہوئے۔ اے آئی کے ایس سربراہ اشوک دھولے نے کہا کہ وزرا نے مارچ کر رہے کسانوں کے سبھی مطالبات ماننے پر اتفاق ظاہر کیا ہے اور اب عمل آوری کو آخری شکل دی جائے گی۔
Published: undefined
واضح رہے کہ لونی میں ریونیو وزیر رادھا کرشن ویکھے پاٹل کے دفتر کے باہر غیر معینہ مدت کے دھرنے کے منصوبہ کے ساتھ بدھ کی صبح تقریباً 15 ہزار کسان 40 ڈگری سلسیس درجہ حرارت اور پولیس نوٹس کا سامنا کرتے ہوئے اکولے سے لونی تک 52 کلومیٹر طویل مارچ پر نکلے تھے۔ اس مارچ کو ریاستی حکومت نے سنجیدگی سے لیا اور کسانوں کے مطالبات کے سامنے جھکنے کو وہ مجبور ہوئی۔ حکومت کے ذریعہ سبھی مطالبات ماننے پر رضامندی کو دیکھتے ہوئے جمعرات کی شام اے آئی کے ایس نے مارچ ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز