مہاراشٹر کے ناندیڑ ضلع واقع ایک اسپتال میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے اندر 12 نوزائیدہ بچوں سمیت 24 لوگوں کی موت نے اسپتال انتظامیہ کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ بڑی تعداد میں ہوئی اموات نے اپوزیشن پارٹیوں کو حکمراں طبقہ کے خلاف بولنے کا موقع بھی فراہم کر دیا ہے۔
Published: undefined
کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے اس واقعہ پر اظہارِ غم کرتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا ہے۔ اس میں انھوں نے لکھا ہے کہ ’’دواؤں کی کمی کے سبب مہاراشٹر میں 12 بچوں سمیت 24 مریضوں کی موت کی افسوسناک خبر موصول ہوئی۔ ایشور آنجہانی روحوں کو سکون میسر کرے۔ غمزدہ کنبوں کے تئیں میری گہری ہمدردی۔‘‘ اپنے پوسٹ میں پرینکا گاندھی نے قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ ’’ذمہ دار لوگوں پر سخت کارروائی ہو اور متاثرہ کنبوں کو معاوضہ دیا جائے۔‘‘
Published: undefined
مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس لیڈر اشوک چوہان نے بھی اسپتال میں مریضوں کی ہوئیں اموات پر سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’24 لوگوں کی جان چلی گئی ہے۔ 70 کی حالت سنگین ہے۔ یہاں طبی سہولت اور اسٹاف کی کمی ہے۔ کئی نرسوں کا تبادلہ ہو گیا اور ان کی جگہ تعیناتی نہیں ہوئی ہے۔ کئی مشینیں کام نہیں کر رہی ہیں۔ اسپتال کی صلاحیت 500 مریضوں کی ہے لیکن یہاں 1200 مریض بھرتی ہیں۔‘‘ انھوں نے اس تعلق سے اجیت پوار سے جلد ملاقات کی بھی بات کہی۔ چوہان نے کہا کہ حکومت کو اس معاملے میں سنجیدگی سے کام لینا چاہیے اور حالات کو قابو میں رکھنا چاہیے۔
Published: undefined
دراصل ناندیڑ ضلع میں سرکاری اسپتال میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 12 نوزائیدہ بچوں سمیت 24 لوگوں کی موت الگ الگ بیماریوں کے سبب ہوئی ہے۔ اسپتال کے ڈین نے دواؤں اور میڈیکل اسٹاف کی کمی کو اس کے پیچھے کی بڑی وجہ بتائی ہے۔ ڈاکٹر شنکر راؤ چوہان سرکاری میڈیکل یونیورسٹی کے ڈین کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹے میں ہوئیں 24 اموات میں سے 12 کی موت الگ الگ بیماریوں سے ہوئی ہیں، اور بیشتر ہلاکتیں سانپ کے کاٹنے کی وجہ سے ہوئی ہیں۔
Published: undefined
ڈین ڈاکٹر شیام راؤ واکوڈے نے بتایا کہ 6 نر اور 6 مادہ بچوں کی گزشتہ 24 گھنٹوں میں موت ہوئی ہے۔ 12 نوجوانوں کی بھی جان گئی ہے۔ کئی اسٹاف کے ٹرانسفر کی وجہ سے اسپتال پریشانیوں کا سامنا کر رہا ہے۔ دور دور سے مریض یہاں آتے ہیں۔ کچھ دنوں سے مریضوں کی تعداد بڑھ گئی ہے اور بجٹ کا بحران پیدا ہو گیا ہے۔ ڈین نے بتایا کہ ایک ہافکن انسٹی ٹیوٹ ہے جن سے ہمیں دوائیں خریدنی تھیں، لیکن خریداری ہو نہیں پائی۔ لیکن ہم نے لوکل سے دوا خریدی اور مریضوں کو دستیاب کرائی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز