مہاراشٹر میں جاری سیاسی ہنگامہ پر راجیہ سبھا میں حزب مخالف لیڈر ملکارجن کھڑگے نے جمعرات کو بی جے پی پر تلخ حملہ کیا اور دعویٰ کیا کہ یہ آئندہ صدارتی انتخاب کے لیے اپنے امیدوار کے حق میں اضافی تعداد بٹورنے کے لیے تیار کی جا رہی سازش کا نتیجہ ہے۔ انھوں نے اس بات کو بھی واضح کر دیا کہ یہ شیوسینا کا داخلی معاملہ ہے، کانگریس-این سی پی اپنی اپنی جگہ پر ہیں اور مضبوطی کے ساتھ مہا وکاس اگھاڑی کو تعاون دے رہے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ ہماری حکومت قائم رہے گی، باغی اراکین اسمبلی آئیں گے اور ادھو جی کے سامنے اپنی بات رکھیں گے اور جلد مسئلہ کا حل نکلے گا۔ ملکارجن کھڑگے کے مطابق مہاوکاس اگھاڑی ریاست میں ڈیولپمنٹ کے لیے بنی ہے۔
Published: undefined
دراصل شیوسینا چیف ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی ایم وی اے حکومت منگل کو شیوسینا کے سینئر لیڈر ایکناتھ شندے کے باغی ہونے کے بعد سیاسی اتھل پتھل کا شکار ہو گئی ہے۔ 55 اراکین والی شیوسینا ریاست میں ایم وی اے حکومت کی قیادت کرتی ہے۔ این سی پی 53 اراکین اسمبلی کے ساتھ اور کانگریس 44 اراکین اسمبلی کے ساتھ ریاستی حکومت میں اتحادی ہے۔
Published: undefined
کانگریس نے بی جے پی پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی چاہتی ہے کوئی بھی غیر بی جے پی حکومت وجود میں نہ رہے، یہی ان کا ارادہ ہے۔ علاوہ ازیں صدارتی انتخاب بھی ہے اور ان کو نمبر کی ضرورت ہے اور اس لیے وہ چاہتے ہیں کہ صدارتی انتخاب کے پہلے ہی مہاراشٹر کی حکومت گرا دی جائے۔ مہاراشٹر کی مستحکم حکومت کو مرکز اور بی جے پی مل کر غیر مستحکم کرنا چاہتی ہے تاکہ بی جے پی یہاں ایک بار پھر برسراقتدار ہو جائے۔
Published: undefined
ملکارجن کھڑگے کا کہنا ہے کہ مہاراشٹر میں جو بحران پیدا ہوا ہے، وہاں کی حکومت گرانے کے لیے بی جے پی بہت کوششیں کر رہی ہے، وہاں کے شیوسینا اراکین اسمبلی کو سورت لے جایا گیا، سورت میں کس کی حکومت ہے یہ آپ کو پتہ ہے۔ پھر وہاں سے ہٹا کر گواہاٹی لے جایا گیا۔ اس سے ہی سمجھنا ہوگا کہ یہ بی جے پی کا کھیل ہے۔ یہ توڑ موڑ کے وہاں کی حکومت کو نکالنا چاہتی ہے۔ ایم وی اے ایک مضبوط حکومت ہے اور مضبوطی سے چل رہی ہے لیکن اس کو غیر مستحکم کرنے کے لیے بی جے پی ہر کوشش کر رہی ہے۔ کانگریس نے اس سیاسی بحران کے درمیان واضح لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ تینوں (شیوسینا، این سی پی، کانگریس) مل کر لڑیں گے، حکومت بچانے کے لیے جو بھی ضرورت پڑی، اقدام کیے جائیں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined