مہاراشٹر میں لاؤڈاسپیکر تنازعہ زوروں پر ہے۔ اس درمیان میرا-بھیندر وسئی-ویرار (ایم بی وی وی) پولیس نے اپنے کمشنری حلقہ کے تحت مذہبی مقامات کے لیے لاؤڈاسپیکر سے متعلق 200 سے زائد لائسنس جاری کیے ہیں۔ مہاراشٹر کے ’ایم بی وی وی کمشنریٹ‘ کے دائرے میں ٹھانے سے لے کر پالگھر ضلع تک کا علاقہ آتا ہے۔ ٹھانے میں میرا-بھیندر ہے، تو پالگھر میں وسئی-ویرار موجود ہے۔ ایم بی وی وی کے عدالتی حلقہ میں مجموعی طور پر 999 مذہبی مقامات ہیں۔
Published: undefined
ایک افسر نے بتایا کہ 722 مندروں میں سے 22 کو لاؤڈاسپیکر کے لیے لائسنس دیا گیا ہے جب کہ 75 مسجدوں میں سے 64 کو لائسنس جاری ہوا ہے۔ انھوں نے مزید بتایا کہ 202 میں سے 132 مدرسوں کو بھی لاؤڈاسپیکر کی اجازت دی گئی ہے۔ مجموعی طور پر دیکھا جائے تو پولیس نے مذہبی مقامات کو لاؤڈاسپیکر کے لیے 218 لائسنس جاری کیے ہیں۔ افسر نے بتایا کہ سی آر پی سی کی دفعہ 149 کے تحت 105 لوگوں کو نوٹس بھی جاری کیے گئے ہیں۔
Published: undefined
دوسری طرف مہاراشٹر کے ہندو اکثریتی ایک گاؤں میں اتفاق رائے سے گاؤں کی واحد مسجد سے لاؤڈاسپیکر نہ ہٹانے کا قرارداد پاس کیا گیا ہے۔ مقامی لوگوں نے کہا کہ اذان روز مرہ کے معمولات کا حصہ ہے اور گاؤں میں کوئی بھی اس سے پریشان نہیں ہے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اذان دیہی عوام کے لیے زندگی کا ایک حصہ بن گیا ہے، جس کی بنیاد پر ہر کوئی اپنے معمولات کو پورا کرتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ دھسلا-پیرواڑی مہاراشٹر کے مراٹھواڑا علاقہ واقع جالنا ضلع میں ایک گروپ گرام پنچایت ہے۔ اس کی آبادی تقریباً 2500 ہے۔ اس میں تقریباً 600 مسلم شامل ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 اپریل کو پنچایتی راج دیوس کے روز ایک جلسہ کا انعقاد ہوا، جہاں مقامی لوگوں نے اتفاق رائے سے مسجد سے لاؤڈاسپیکر نہیں ہٹانے سے متعلق قرارداد پاس کیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز