مہاراشٹر کے سیاسی کھیل میں گورنر بھگت سنگھ کوشیاری پر کئی لوگوں نے انگلیاں اٹھانی شروع کر دی ہیں۔ اب تو آئین کے کئی ماہرین بھی انھیں کٹہرے میں کھڑا کر رہے ہیں۔ ’جن ستّا‘ میں شائع خبر کے مطابق سپریم کورٹ کے سابق جج پی بی ساونت نے 24 اکتوبر کو الیکشن کے نتائج برآمد ہونے کے بعد سے اب تک گورنر کے کردار پر سوال کھڑے کیے ہیں۔ سابق جج پی بی ساونت نے گورنر کی سرگرمیوں کو غیر آئینی اور پارلیمانی جمہوریت کے خلاف بتایا ہے۔
Published: undefined
جسٹس (ریٹائرڈ) بی پی ساونت کا کہنا ہے کہ مہاراشٹر میں اس وقت جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ بہت ہی غیر آئینی ہے۔ وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ کی تقرری سے لے کر حکومت بنانے تک کا سفر پوری طرح غیر آئینی رہا ہے۔ یہاں تک کہ جب اسمبلی کی مدت کار ختم ہو گئی تب کارگزار وزیر اعلیٰ کی تقرری بھی غیر آئینی تھی۔ انھوں نے کہا کہ ’’گورنر کو ان سبھی غیر آئینی عمل کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔ پہلے اراکین اسمبلی کو حلف لینا ہوتا ہے، اس کے بعد ہی اسمبلی کا جنم ہوتا ہے اور بعد میں حکومت بنتی ہے۔‘‘
Published: undefined
گورنر کے ذریعہ آئین کے وقار کو برقرار رکھنے والے حلف کا حوالہ دیتے ہوئے سابق جسٹس نے کہا کہ ’’اس معاملے میں گورنر نے آئین اور پارلیمانی جمہوریت کے اصولوں کی صاف طور پر خلاف ورزی ہے۔ وہ دفتر کے وقار کو برقرار رکھنے میں ناکام رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
واضح رہے کہ ہفتہ کے روز گورنر نے بی جے پی لیڈر دیویندر فڑنویس کو وزیر اعلیٰ اور این سی پی قانون ساز پارٹی کے لیڈر اجیت پوار کو نائب وزیر اعلیٰ کا حلف دلایا تھا۔ این سی پی نے اس پورے عمل کو دھوکہ قرار دیا تھا۔ این سی پی کا الزام ہے کہ ان کے اراکین اسمبلی کے دستخط دھوکے سے لیے گئے اور گورنر کے حوالے کر دیا گیا۔ بعد ازاں این سی پی، شیوسینا اور کانگریس نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا اور انصاف کا مطالبہ کیا۔ منگل کی صبح عدالت عظمیٰ نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ مہاراشٹر میں شام 5 بجے تک فلور ٹسٹ ہو جانا چاہیے۔ اس فیصلہ سے بی جے پی مشکل میں نظر آ رہی ہے اور سیاسی ڈرامہ ایک دلچسپ مرحلہ میں داخل ہو گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز