قومی خبریں

مہاراشٹر حکومت کا غیر ہندو طلبہ کے خلاف سخت اقدام، ایس ٹی کوٹہ کے ناجائز استعمال کا الزام

حکومت نے ایس ٹی کوٹہ میں غیر ہندو طلبہ کے داخلے کو روکنے کے لئے اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکام کے مطابق یہ کوٹہ قبائلی برادری کے ہندو طلبہ کے لئے مختص ہے اور ناجائز استعمال کو ختم کرنا ضروری ہے

ایکناتھ شندے، تصویر آئی اے این ایس
ایکناتھ شندے، تصویر آئی اے این ایس 

مہاراشٹر حکومت نے غیر ہندو طلبہ کے ذریعہ ایس ٹی کوٹہ کے ’ناجائز استعمال‘ کے خلاف سخت کارروائی کا آغاز کیا ہے۔ اس فیصلے کے مطابق ریاست میں قبائلی برادری کے ہندو طلبہ کو مخصوص کوٹہ کے تحت ملنے والی مراعات سے فائدہ اٹھانے کا حقدار قرار دیا گیا ہے۔ حکومتی اقدامات کے تحت ان طلبہ کی شناخت کی جا رہی ہے جو غیر ہندو مذہب سے تعلق رکھتے ہوئے اس کوٹہ کے تحت داخلے لے رہے ہیں۔

Published: undefined

ریاستی حکام کا کہنا ہے کہ یہ کوٹہ قبائلی ہندو برادری کی تعلیم اور روزگار کے مواقع میں بہتری کے لئے مختص کیا گیا تھا، تاکہ اس برادری کے طلبہ کو دیگر معاشرتی گروہوں کے مقابلے میں مساوی مواقع مل سکیں۔ تاہم، اطلاعات ہیں کہ غیر ہندو طلبہ اس کوٹہ کا فائدہ اٹھا کر مخصوص قبائلی برادری کے حقوق میں مداخلت کر رہے ہیں۔

Published: undefined

اس معاملے پر مہاراشٹر حکومت کے وزیر تعلیم نے بتایا کہ مخصوص کوٹہ کا مقصد قبائلی ہندو طلبہ کے لئے تعلیمی اداروں میں مخصوص نشستیں محفوظ کرنا تھا تاکہ انہیں معاشرتی لحاظ سے اوپر اٹھنے کا موقع ملے۔ ان کے مطابق، غیر ہندو طلبہ کے داخلے اس نظام کے ساتھ ناانصافی ہیں اور اس پر روک لگانا ضروری ہے۔

Published: undefined

ریاست میں نئے اقدامات کے تحت داخلے کے وقت طلبہ کے مذہبی ریکارڈ اور قبائلی شناخت کی جانچ مزید سخت کی جائے گی۔ حکومتی بیان کے مطابق، مختلف اداروں کو یہ ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ ایسے طلبہ کی نشاندہی کریں اور ان کے داخلوں پر پابندی عائد کریں جو ان اصولوں کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، حکومت نے کہا کہ کوٹہ کا حقیقی فائدہ مستحق قبائلی ہندو طلبہ کو ہی ملنا چاہئے، تاکہ وہ معاشرتی اور اقتصادی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔

Published: undefined

یہ فیصلہ مہاراشٹر میں ایک بڑے تعلیمی مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کا حصہ ہے جس میں یہ یقینی بنایا جائے کہ ریاست کے پسماندہ قبائلی طلبہ کو ان کے حقوق سے محروم نہ کیا جائے۔ اس پالیسی پر مختلف سیاسی جماعتوں اور سماجی تنظیموں کے درمیان بحث بھی جاری ہے، جن کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے دیگر برادریوں کے طلبہ پر منفی اثرات پڑ سکتے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined