نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (شردچندر پوار) کے صدر شرد پوار نے اجیت پوار کی قیادت والی این سی پی کے امیدواروں کو اسمبلی انتخاب میں بری طرح شکست دینے کی اپیل ووٹرس سے کی ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’’بغاوت کرنے والوں کو نہ صرف ہرائیں، بلکہ بری طرح سے ہرائیں۔‘‘
Published: undefined
شرد پوار نے سولاپور ضلع کے ماڈھا میں جلسۂ عام سے خطاب رکتے ہوئے یہ بیان دیا۔ اپنی تقریر کے دوران انھوں نے پارٹی بدلنے یعنی بغاوت سے متعلق ایک پرانے واقعہ کو یاد کیا۔ واقعہ تقریباً 5 دہائی پہلے کا ہے جب انھیں اسمبلی میں حزب اختلاف کے قائد کا عہدہ گنوانا پڑا تھا اور ان کے عزائم کے سبب ان سبھی باغیوں کو آگے چل کر شکست ہوئی تھی جنھوں نے شرد پوار کے ساتھ دھوکہ کیا تھا۔
Published: undefined
این سی پی-ایس پی لیڈر نے کہا کہ ’’1980 کے انتخاب میں ہماری پارٹی سے 58 لوگ انتخاب جیتے اور میں اپوزیشن کا لیڈر بنا۔ میں بیرون ملک گیا تھا اور جب واپس آیا تو مجھے احساس ہوا کہ وزیر اعلیٰ اے آر انتولے نے کوئی چمتکار کر دیا ہے اور 58 میں سے 52 اراکین اسمبلی نے پارٹی بدل لی ہے۔ میں حزب مخالف لیڈر کے عہدہ سے محروم ہو گیا۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’میں نے (اس وقت) کچھ نہیں کیا۔ میں نے صرف ریاست بھر میں لوگوں سے رابطہ کرنا شروع کیا اور 3 سال تک سخت محنت کی۔ میں نے اگلے انتخاب میں ان سبھی 52 اراکین اسمبلی کے خلاف نوجوان امیدوار کھڑے کیے جنھوں نے مجھے چھوڑ دیا تھا۔ مجھے مہاراشٹر کے لوگوں پر فخر ہے کہ مجھے چھوڑنے والے سبھی 52 اراکین اسمبلی شکست کھا گئے۔‘‘
Published: undefined
شرد پوار نے اپنے خطاب کے دوران نشان زد کیا کہ 1967 میں 27 سال کی عمر میں رکن اسمبلی بننے کے بعد سے ایک ناقابل شکست لیڈر کی شکل میں اپنی پہچان بنائی ہے اور اب ان کے پاس کافی تجربہ ہے۔ انھوں نے عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’’جن لوگوں نے دھوکہ دیا ہے، انھیں ان کی جگہ دکھانی چاہیے۔ انھیں صرف شست نہیں دیں، بلکہ بری طرح شکست دیں۔‘‘
Published: undefined
واضح رہے کہ گزتہ سال جولائی میں اجیت پوار اور 8 اراکین اسمبلی مہاراشٹر کی ایکناتھ شندے حکومت میں شامل ہو گئے تھے۔ اس کے بعد این سی پی کی تقسیم ہو گئی تھی۔ الیکشن کمیشن نے بعد میں اجیت پوار گروپ کو پارٹی کا نام این سی پی اور انتخابی نشان گھڑی الاٹ کر دیا تھا۔ دوسری طرف شرد پوار کو پارٹی کا نیا نام این سی پی-ایس پی ملا تھا اور انتخابی نشان تُرہی بجاتا ہوا شخص الاٹ کیا گیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined