مہاراشٹر میں اسمبلی انتخاب کو لے کر سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں۔ انتخابی ریلیوں اور اجلاس کا سلسلہ رفتار پکڑتا جا رہا ہے۔ اس درمیان کانگریس نے ایک پریس کانفرنس مطلع کیا ہے کہ جلد ہی مہاوکاس اگھاڑی (ایم وی اے) کے سرکردہ لیڈران راہل گاندھی، ادھو ٹھاکرے اور شرد پوار ایک اسٹیج پر دکھائی دیں گے۔ دی گئی جانکاری کے مطابق لوک سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی 6 نومبر کو ایم وی اے کی ایک تقریب میں شرکت کے لیے ممبئی کا دورہ کریں گے۔ اس تقریب میں شیوسینا یو بی ٹی لیڈر ادھو ٹھاکرے اور این سی پی-ایس پی لیڈر شرد پوار سمیت ایم وی اے کے دیگر لیڈران بھی موجود ہوں گے۔ اس موقع پر راہل گاندھی ریاست کے لیے کانگریس کی انتخابی گارنٹی کا اعلان کریں گے۔
Published: undefined
20 نومبر کو ایک ہی مرحلہ میں ہونے والے مہاراشٹر اسمبلی انتخاب کے پیش نظر 30 اکتوبر کو کانگریس نے ایک پریس کانفرنس کی۔ اس دوران پارٹی نے بی جے پی، شیوسینا اور این سی پی کی مہایوتی کو ’بھرشٹ یوتی‘ (بدعنوان اتحاد) قرار دیا۔ ساتھ ہی ریاستی حکومت کی ناکامیوں کو بھی شمار کرایا۔ پریس کانفرنس میں مہایوتی حکومت کے رپورٹ کارڈ کے خلاف فرد جرم (بک لیٹ) بھی لانچ کیا گیا۔
Published: undefined
اس پریس کانفرنس سے مہاراشٹر کانگریس انچارج رمیش چنیتھالا نے خطاب کیا۔ انھوں نے بتایا کہ کانگریس ہم خیال سماجوادی پارٹی سے بات کر رہی ہے اور ریاست میں ایم وی اے کی حکومت تشکیل دینے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ چنیتھالا نے کہا کہ ’’ہم سماجوادی پارٹی سے بات کر رہے ہیں۔ ہمارا ہدف مہاراشٹر میں ایم وی اے حکومت بنانا ہے اور ہم اپنے ہدف پر کام کر رہے ہیں۔‘‘ انھوں نے ’لاڈلی بہن‘ منصوبہ پر لگائی گئی روک کاتذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’ای سی آئی نے مہاراشٹر حکومت کی لاڈلی بہن منصوبہ پر روک لگا دی ہے، کیونکہ ریاستی حکومت کے خزانے میں پیسے نہیں ہیں۔ حکومت کی طرف سے مہاراشٹر کی خواتین کو پیسہ نہیں مل رہا ہے۔ یہ سب انتخاب سے قبل بولا گیا جھوٹ تھا۔‘‘
Published: undefined
اسمبلی انتخاب میں ایم وی اے کے امکانات پر بات کرتے ہوئے مہاراشٹر کانگریس انچارج نے کہا کہ ’’سبھی 288 سیٹوں پر ایم وی اے کے امیدواروں نے پرچۂ نامزدگی داخل کر دیا ہے۔ اگر آپ ایم وی اے کے ساتھ مہایوتی کا موازنہ کرتے ہیں تو ہمارے گروپ میں کوئی جھگڑا نہیں ہے۔ مہایوتی اب ختم ہو چکی ہے۔ ہم ایم وی اے میں سبھی پارٹیوں کو یکساں درجہ دیتے ہیں۔ مہاوتی میں بی جے پی نے این سی پی اور شیوسینا کی سیٹوں پر قبضہ کر لیا ہے۔ یہ واضح پیغام ہے کہ بی جے پی اپنے اتحادی ساتھیوں کو ختم کرنا چاہتی تھی۔ ہم نے صرف انہی امیدواروں کو اے بی فارم دیا ہے جن کے نام کا اعلان پارٹی نے کیا تھا۔ جن کانگریس لیڈران نے آزادانہ طور سے پرچہ نامزدگی داخل کیا تھا، انھیں اپنا فارم واپس لے لینا چاہیے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined