مہاراشٹر اور جھارکھنڈ میں اسمبلی انتخابات کی گنتی کے نتائج سامنے آ رہے ہیں اور دونوں ریاستوں کی سیاسی تصویر تیزی سے واضح ہو رہی ہے۔ مہاراشٹر میں مہایوتی اتحاد نے حیران کن طور پر اپنی جیت کی راہ ہموار کی ہے، جہاں بی جے پی، ایکناتھ شندے کی شیوسینا اور اجیت پوار کی این سی پی نے 219 سے زائد سیٹوں پر برتری حاصل کر لی ہے۔ وہیں، مہا وکاس اگھاڑی (ایم وی اے) کے امیدوار صرف 56 سیٹوں پر آگے ہیں، جو کہ ایک بڑا جھٹکا ثابت ہو رہا ہے۔ دیگر جماعتوں اور آزاد امیدواروں کو 13 سیٹوں پر برتری حاصل ہوئی ہے۔
Published: undefined
مہاراشٹر میں 20 نومبر کو 288 نشستوں پر ایک ہی دن ووٹنگ ہوئی تھی، جس میں بی جے پی نے 149 سیٹوں، شیوسینا نے 81 سیٹوں اور این سی پی نے 59 سیٹوں پر انتخابی میدان میں حصہ لیا تھا۔ مہا وکاس اگھاڑی (ایم وی اے) میں شامل کانگریس نے 101 سیٹوں، شیوسینا (یو بی ٹی) نے 95 سیٹوں اور این سی پی (شرد پوار) نے 86 سیٹوں پر انتخاب لڑا تھا۔
Published: undefined
دوسری طرف، جھارکھنڈ میں نتائج کے مطابق ہیمنت سورین کی واپسی کا امکان ظاہر ہو رہا ہے، جہاں انڈیا اتحاد نے 48 سیٹوں پر برتری حاصل کی ہے، جبکہ این ڈی اے (بی جے پی اور اے جے ایس یو) کا اتحاد تقریباً 30 سیٹوں پر آگے چل رہا ہے۔ جھارکھنڈ کی 81 اسمبلی نشستوں پر دو مرحلوں میں ووٹنگ ہوئی تھی۔ پہلے مرحلے میں 13 نومبر کو 43 سیٹوں پر 66.65 فیصد ووٹنگ ہوئی، جبکہ دوسرے مرحلے میں 20 نومبر کو 38 سیٹوں پر 68.45 فیصد ووٹنگ کی شرح رہی۔
Published: undefined
جھارکھنڈ کے نتائج اس وقت اہمیت اختیار کر گئے ہیں کیونکہ یہاں ایک طرف ہیمنت سورین کی قیادت میں جے ایم ایم-کانگریس کا اتحاد اور دوسری طرف بی جے پی-اے جے ایس یو کا اتحاد ہے، جو اس انتخاب میں جیت کے لیے تمام تر قوتیں لگا رہا ہے۔ دونوں ریاستوں میں انتخابی نتائج سیاسی مستقبل کے حوالے سے اہم فیصلے کی طرف اشارہ کر رہے ہیں، خاص طور پر مہاراشٹر میں حکومت کی تشکیل اور جھارکھنڈ میں ہیمنت سورین کی واپسی کے بعد نئے سیاسی حقائق سامنے آئیں گے۔
Published: undefined
دریں اثنا، 16 ریاستوں کی 48 سیٹوں پر ہوئے ضمنی انتخابات کے نتائج بھی آج سامنے آئیں گے، جن میں کیرالہ کی وائناڈ لوک سبھا سیٹ پر کانگریس کی رہنما پرینکا گاندھی کے میدان میں ہونے سے اس نشست پر سب کی نظر ہے۔ پرینکا گاندھی اپنے حریف امیدوار سے ڈھائی لاکھ سے زیادہ ووٹوں سے آگے ہیں اور ان کی جیت یقینی نظر آ رہی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined